ذرا تصور کریں کہ کیمرا ایجاد نہ ہوا ہوتا تو کیا ہوتا؟ آپ کا فون سیلفی لینے کے قابل نہ ہوتا۔ انسٹاگرام جیسا سوشل میڈیا نہ ہوتا۔ واٹس ایپ کے رنگ غائب ہوجاتے۔ فیس بک اور ٹوئیٹر صرف لفظی جنگوں کے اکھاڑے بنے رہتے۔
اسٹل کیمرا نہ ہوتا تو مووی کیمرا بھی نہ بنتا۔ شادی اور سالگرہ کی نہ کوئی تصویر ہوتی نہ ویڈیو۔ دنیا فلموں سے محروم رہ جاتی۔ نہ کوئی سینما گھر ہوتا اور نہ ٹیلی وژن چینل۔ یوٹیوب جیسی ویب سائٹ کا کسی کو خیال تک نہ آتا۔
عراقی سائنس دان ابن الہیثم نے ٹھیک ایک ہزار سال پہلے یعنی 1021 میں اپنی تصنیف کتاب المناظر میں کیمرے کا خیال پیش کردیا تھا۔ لیکن پہلا کیمرا ایجاد ہوتے ہوتے 800 سال لگ گئے۔
کیمرے سے پہلی تصویر فرانسیسی موجد جوزف نیسیفور نیئپس نے 19ویں صدی کی دوسری دہائی میں کھینچی۔ لیکن انھیں اسے محفوظ کرنا نہیں آتا تھا۔ وہ پہلی تصویر جسے محفوظ کیا جاسکا، 1825 میں کھینچی گئی۔ اس میں ایک شخص کو گھوڑا کھینچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
غالباً سب سے پہلی پورٹریٹ تصویر امریکی سائنس داں، جان ولیم ڈریپر نے بنائی۔ یہ ان کی بہن کی شبیہہ ہے جو 1839 یا 1840 میں کھینچی گئی۔
ولیم ہنری ہیری سن پہلے امریکی صدر تھے جن کا 1841 میں فوٹوگراف بنایا گیا۔ وہ اس کے کچھ ہی دنوں بعد انتقال کرگئے تھے۔ لیکن ان کے اس فوٹو کا جو پہلا پرنٹ دستیاب ہے، وہ 1850 کا ہے۔
جان کوئنسی ایڈمز امریکہ کے چھٹے صدر تھے جن کا 1843 میں کھینچا گیا فوٹو اب تک موجود ہے۔ جب یہ فوٹو کھینچا گیا، تب صدر ایڈمز کو وائٹ ہاؤس چھوڑے 14 سال ہوچکے تھے۔ ان کے اس فوٹو کا ایک پرنٹ 2 سال پہلے نیلام ہوا اور نیشنل پورٹریٹ گیلری نے اسے 3 لاکھ 60 ہزار ڈالر میں خریدا۔
ابراہام لنکن کا پہلا معلوم فوٹو 1846 یا 1847 کا محفوظ ہے۔ لیکن وہ اس وقت صدر نہیں بنے تھے۔ 1861 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد بھی ان کے فوٹو کھینچے گئے اور اب ان کے کم از کم 130 فوٹوگراف آرکائیو میں موجود ہیں۔
کسی امریکی صدر کی پہلی ویڈیو 4 مارچ 1897 کو بنائی گئی۔ یوٹیوب پر موجود اس ویڈیو کے ساتھ درج ہے کہ یہ صدر ولیم میکنلے کی حلف برداری کی تقریب ہے۔ لیکن ان سے پہلے صدر گروور کلیولینڈ دکھائی دیتے ہیں جنھوں نے حلف لیا۔
صدر براک اوباما پہلے امریکی صدر تھے جن کی تصویر ڈیجیٹل کیمرے سے بنائی گئی۔
ملکہ وکٹوریہ برطانیہ کی پہلی حکمران تھیں جن کا فوٹو بنایا گیا۔ ان کی درجنوں تصاویر موجود ہیں جن میں سے سب سے پہلی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ 1842 کے آس پاس کھینچی گئی۔
بی بی سی کے مطابق، یورپ کا ایک فوٹوگرافر سیموئل بورن 1836 میں اپنے کیمرے کے ساتھ برصغیر آیا تھا۔ لیکن اس زمانے کی کسی تصویر کا سراغ نہیں مل سکا۔ اس کی 1860 اور اس کے بعد کے فوٹو محفوظ ہیں جن میں تاج محل سمیت یادگار مقامات اور اہم شخصیات کے فوٹو شامل ہیں۔