سب ٹھیک۔ تو ہم یہاں سامنے ہیں۔۔۔ آں۔۔۔ ہاتھیوں کے۔ اور ان سے متعلق شاندار بات یہ ہے کہ۔۔۔ یہ ہے کہ ان کی واقعی، واقعی، واقعی لمبی۔۔۔ آں۔۔۔ سونڈ ہے۔ اور یہ۔۔۔ یہ شاندار ہے۔ اور بس کہنے کو یہی کچھ ہے۔
جاوید کریم نے 18 سیکنڈ کی ویڈیو میں بس یہی جملے بولے تھے۔ سان ڈیاگو چڑیا گھر میں یہ ویڈیو ان کے اسکول کے دوست یاکوف لیپٹسکی نے ریکارڈ کی تھی۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ یوٹیوب پر اپ لوڈ کی گئی اولین ویڈیو تھی۔
'می ایٹ د زو' کے عنوان سے اس ویڈیو کو اپ لوڈ ہوئے 15 سال ہوگئے ہیں۔ اب تک 91 ملین یعنی 9 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ بار اسے دیکھا جا چکا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ جاوید کریم نے اس کے بعد کبھی دوسری ویڈیو اپ لوڈ نہیں کی۔
جاوید کریم ان تین نوجوانوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے 2005 میں یوٹیوب قائم کی۔ ان کے دو ساتھیوں کے نام اسٹیو چین اور چاڈ ہرلی ہیں۔ اس سے پہلے تینوں پے پال میں کام کرتے تھے اور ان کی دوستی وہیں ہوئی۔
یوٹیوب کے قیام کے اگلے سال انھوں نے اسے گوگل کو ایک ارب 65 کروڑ ڈالر میں فروخت کر دیا۔ گوگل کا یہ فیصلہ درست ثابت ہوا، کیونکہ آنے والے برسوں میں یوٹیوب کی مقبولیت روز بروز بڑھتی گئی۔ اب یوٹیوب کا کہنا ہے کہ ہر ماہ دو ارب افراد لاگ ان کرتے ہیں۔ ہر روز ایک ارب گھنٹے کا مواد دیکھا جاتا ہے۔
جاوید کریم کے والد بنگلادیشی اور والدہ جرمن ہیں۔ انھوں نے 1979 میں مشرقی جرمنی میں جنم لیا اور ان کا خاندان 1992 میں امریکہ منتقل ہوا۔ یوٹیوب میں ان کا حصہ کم تھا۔ لیکن پھر بھی ان کے حصے میں کروڑوں ڈالر آئے۔
جاوید کریم کی ویڈیو پر ابتدا میں تنقید کی گئی۔ لیکن بعد میں اس کی اہمیت کے پیش نظر سنگ میل قرار دیا گیا۔ لاس اینجلس ٹائمز نے لکھا کہ اس ویڈیو نے لوگوں کے سوچنے کا زاویہ بدل دیا اور مختصر اور عام لوگوں کی ویڈیوز کے سنہری دور کا آغاز ہوا۔ بزنس انسائیڈر نے لکھا کہ اس نے یہ احساس دیا کہ کوئی بھی ویڈیو بنا سکتا ہے۔