ایبولا کا علاج، کارکن کی سیئرا لیون سے فرانس آمد

فائل

فرانس کے ایک ترجمان نے اتوار کےروز بتایا ہے کہ اس کارکن کو ایک پرواز کے ذریعے، جس میں خصوصی آلات نصب تھے، پیرس سے باہر واقع ایک فوجی اسپتال کے ’آئیسولیشن‘ وارڈ میں داخل کرا دیا گیا ہے

فرانس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے لیے خدمات بجا لانے والا ایک شخص، جسے سیئرا لیون میں ایبولا کا مرض لاحق ہوگیا تھا، طبی امداد کی غرض سے فرانس بلا لیا گیا ہے۔

نیو یارک میں اقوام متحدہ کے فرانسسی مشن کے ایک ترجمان نے اتوار کےروز کہا کہ اس کارکن کو ایک پرواز کے ذریعے، جس میں خصوصی آلات نصب تھے، پیرس سے باہر واقع ایک فوجی اسپتال کے ’آئیسولیشن‘ وارڈ میں داخل کرا دیا گیا ہے۔

کارکن کا نام اور قومیت ظاہر نہیں کی گئی۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) سے وابستہ وہ دوسرے کارکن ہیں جنھیں ایبولا کے علاج کے لیے فرانس لایا گیا ہے۔ یہ وبا گذشتہ سال گِنی میں پھوٹی اور پھر سیئرا لیون اور لائبیریا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

ایک فرانسسی نرس جن کا ستمبر میں علاج کیا گیا تھا، وہ وائرس سے مکمل طور پر صحتیاب ہوچکی ہیں، جس وبا کے نتیجے میں مغربی افریقہ میں تقریبا ً 5000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

امریکی صدر براک اوباما نے ہفتے کے روز ٹیلی فون پر امریکی افواج سے خطاب کیا، جو اُس خطے میں انجنیئرنگ اور تعمیراتی خدمات بجا لارہی ہیں۔


وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسٹر اوباما نے شکریے کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ سویلین قیادت والی حکومت کی طرف سے ایبولا سے نبردآزما ہونے کے لیے جنگی بنیادوں پر حکمت عملی تیار کی گئی ہے، تاکہ اس وبا کو روکنے کے لیے مؤثر ترین طریقہٴکار پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔


اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حکمت عملی امریکی عوام کو ملک کے اندر مرض کے مزید کیسز سے محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہٴکار ہے۔

ادھر، کینڈا نے جمعے کے روز بتایا کہ وہ اُن ملکوں کے مکینوں کو ویزا نہیں دے گا، بقول اُس کے، ایبولا کے مرض سے بری طرح متاثر ہیں، جہاں سے یہ مرض دوسروں کو لگنے کا امکان ہے۔

ایبولا تبھی لگ سکتا ہے جب اس کے مریض کی جسمانی رطوبت سے کسی طرح کا رابطہ ہو۔ اِس وائرس کی علامات میں بخار، خون جاری ہونا، الٹیاں آنا یا ایصال لگنا شامل ہیں۔