عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ ایبولا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے مغربی افریقی ملک لائبیریا میں وائرس کا زور ٹوٹ رہا ہے۔
مغربی افریقی ملکوں میں ایبولا کے اب تک 13703 مریض سامنے آچکے ہیں جن میں سے تقریباً نصف، 6535 کیس صرف لائبیریا میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
لیکن عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ لائبیریا میں وائرس کے نئے کیس رپورٹ ہونے کی شرح میں کمی آرہی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید وہاں ایبولا کا زور توڑ رہا ہے۔
'ڈبلیو ایچ او'کے نائب سربراہ ڈاکٹر بروس ایلے ورڈ نے بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لائبیریا میں رواں ہفتے ایبولا کے معمول سے 25 فی صد کم مریض سامنے آئے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فی الحال کوئی حتمی دعویٰ قبل از وقت ہوگا اور امدادی اداروں اور حکام کو مرض پر قابو پانے کی اپنی کوششیں بدستور جاری رکھنی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ لائبیریا کی حکومت نے مرض کی شدت میں کمی کی حقیقت جاننے کے لیے کثیر الجہتی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاکہ صحیح صورتِ حال کا پتا لگایا جاسکے۔
ڈاکٹر ایلے ورڈ کا کہنا تھا کہ ایبولا سے سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے تین مغربی افریقی ملکوں میں عالمی ادارے اور اس کی معاون تنظیمیں 56 طبی مراکز قائم کرنا چاہتی ہیں جن کی کل گنجائش 4700 بستروں پر مشتمل ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت لائبیریا، سیرالیون اور گنی میں ایسے صرف 15 مراکز موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ایبولا سے مرنے والوں کی تعداد پانچ ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
ڈاکٹر ایلے ورڈ کا کہنا تھا کہ ایبولا کے بارے میں بڑے پیمانے پر چلائی جانے والی مہم نے لوگوں کو مرض سے متعلق آگہی دی ہے اور انہیں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کے نائب سربراہ کا کہنا تھا کہ ایبولا سے متاثرہ مریضوں میں موت کی شرح 70 فی صد ہے تاہم تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ جن مریضوں کا مرض کی علامات ظاہر ہونے کے فوراً ہی بعد قرنطینہ منتقل کرکے موثر علاج کیا جائے ان کی زندگیاں بچنے کے امکانات زیادہ ہیں۔