حکومت کے خاتمے تک تحریک جاری رکھنے کا اعلان

فائل فوٹو

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اتوار کی شام ’’آزادی مارچ‘‘ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے خاتمے کی تحریک جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ پیر کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔

اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے اسلام آباد کے ڈی-چوک تک جانے کی تجویز دی تھی۔

اسلام آباد میں پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے ریڈ زون اور ڈی چوک کے اطراف کے علاقوں میں موجود کنٹینرز کے درمیان دیے گئے راستے بند کرنا شروع کر دیے ہیں۔

آزادی مارچ کی اسلام آباد آمد: دارالحکومت میں کیا تیاریاں ہیں؟

گزشتہ روز اسلام آباد میں 'آزادی مارچ' کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حکمران غیر آئینی اور جعلی ہیں۔ مذاکرات کرنے ہیں تو پہلے استعفیٰ دے کر آئینی حیثیت درست کریں۔

رہبر کمیٹی نے بھی اسلام آباد کے ڈی-چوک تک جانے کی تجویز دی جبکہ شرکا کی اس مقام تک منتقلی کا فیصلہ متوقع ہے۔

جمعیت علماء اسلام کا اسلام آباد کے سکیٹر ایچ-نائن میں دھرنا تیسرے روز میں داخل ہونے کی وجہ سے ایک عرصہ کے بعد یہاں موجود اتوار بازار بھی نہ کھل سکا۔ جس کی وجہ سے اسلام آباد کے شہری ہفتہ وار خریداری سے محروم رہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کشمیر ہائی وے پر خیمہ بستی آباد

دھرنے کے شرکا کی مصروفیت

'آزادی مارچ' میں شریک جے یو آئی (ف) کے کارکنوں کا جوش و ولولہ تاحال برقرار ہے جبکہ نمازِ فجر کے بعد سے آزادی مارچ کے شرکاء مختلف سرگرمیوں میں مشغول ہو جاتے ہیں۔

تیسرے روز کے آغاز پر ایک جانب جہاں کارکنوں کی بڑی تعداد نے اپنی مدد آپ کے تحت پنڈال کی صفائی کی تو دوسری طرف کارکن کھیل تماشوں میں بھی مصروف رہے۔ کہیں کارکن فٹ بال کھیلتے دیکھے گئے تو کہیں چادر کی مدد سے اپنے ساتھی کو فضا میں اچھالتے نظر آئے۔

اس دوران اسٹیج سے مختلف قائدین کی تقاریر کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ بعض شرکا دوستوں کے ساتھ اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں گھومنے کے لیے بھی گئے۔ کھانے پکانے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

آزادی مارچ کے شرکا کے اسلام آباد میں ڈیرے

حالیہ دھرنے کی دلچسپ بات یہ ہے کہ ماضی میں جیسے دیگیں اور پکوان کے خصوصی ٹرک آیا کرتے تھے ایسا یہاں کچھ نہیں اور زیادہ تر افراد اپنی مدد آپ کے تحت کھانا بنا کر گزارا کر رہے ہیں۔

چھوٹی چھوٹی دکانوں پر بھی فروٹ چاٹ اور حلوے بھی دستیاب ہیں لیکن باہر سے گاڑیوں میں دیگیں آتی ہوئی نظر نہیں آ رہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا پارٹی اجلاس

دوسری جانب مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں جمعیت علماء اسلام کا اہم اجلاس ہوا جس میں مرکزی شوریٰ کے ارکان اور صوبوں کے امیر شریک تھے۔

اجلاس میں حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد اگلی حکمت عملی پر حتمی مشاورت کی گئی۔

Your browser doesn’t support HTML5

'مولانا نے حکم دیا تو اپنی جان بھی دے دیں گے'

اجلاس کے فیصلوں کا اعلان مولانا فضل الرحمٰن پنڈال میں کریں گے۔

ان فیصلوں میں دھرنے کو ڈی-چوک منتقل کرنے سمیت دیگر آپشنز پر بھی زیر غور ہیں۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی حکمت عملی

جے یو آئی (ف) کے ذرائع سے سامنے آنےوالی معلومات کے مطابق ان کی قیادت اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کہ چلنا چاہتی ہے لیکن احتجاج کے دوسرے مرحلے میں اگر دیگر جماعتوں نے ساتھ نہ دیا تو وہ یک طرفہ اقدام پر مجبور ہوں گے۔

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے وائس آف امریکہ کو دیئے گئے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ اگر دھرنے کے شرکاء نے ایچ نائن میدان سے آگے آنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف کاروائی ہوگی۔

Your browser doesn’t support HTML5

دھرنے کے پیچھے کوئی پوشیدہ قوت نظر نہیں آ رہی: پرویز خٹک

اطلاعات کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دھرنے میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے سے جے یو آئی (ف) کو آگاہ کر چکے ہیں تاہم مولانا فضل الرحمٰن نے بلاول بھٹو زرداری اور میاں شہباز شریف سے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے لیے کہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اس معاملے پر اپنی کور کمیٹی کا اجلاس بلانے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے پارٹی قائدین سے مشاورت کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

'پیپلز پارٹی دھرنے میں شرکت نہیں کر سکتی'

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی دھرنے میں شرکت نہیں کر سکتی، کور کمیٹی نظر ثانی کرے تو ہم شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔

بہاولپور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ معیشت، سیاست سمیت ہر شعبے میں تحریک انصاف کی حکومت ناکام ہو چکی ہے۔ حکومت کی ناکامی سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

آزادی مارچ میں حلوے اور پراٹھوں کا ناشتہ

حکومتی کمیٹی کا اجلاس

دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اہم اجلاس کے لیے آج کا دن مقرر کیا گیا۔ جس کی صدارت وزیر دفاع پرویز خٹک کر رہے ہیں۔

اجلاس کے ایجنڈے میں موجودہ سیاسی صورت حال کے جائزے سمیت کور کمیٹی کے فیصلوں کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت شامل ہے۔

واضح رہے کہ حکومتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مذاکرات جاری رکھے جائیں گے لیکن ان مذاکرات میں وزیر اعظم کے استعفے کا کوئی آپشن یا بات شامل ہی نہیں ہے۔ اس معاملہ پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔

ڈی چوک اور بنی گالہ میں سیکیورٹی میں اضافہ

دھرنے کی ڈی-چوک منتقلی اور مولانا فضل الرحمٰن کی طرف سے وزیر اعظم کے گھر جا کر ان کی گرفتاری کی بات کرنے کے پیش بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ اور ڈی چوک پر سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

بنی گالہ کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینر لگا دیے گئے ہیں جبکہ ان کے ساتھ ایف سی جوان بھی تعینات ہیں۔

پولیس کی بکتر بند گاڑیاں بھی بنی گالہ پہنچا دی گئی ہیں جبکہ مری روڈ سے بنی گالہ انصاف چوک تک 3مقامات پر کنٹینر پہنچا لگائے گئے ہیں۔

اسلام آباد پولیس، ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی بنی گالہ کے راستوں پر موجود ہیں۔

ڈی چوک کو محفوظ بنانے اور مارچ کے شرکا کو ادھر آنے سے روکنے کے لیے انتظامیہ نے بلیو-ایریا میں ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ بلیو ایریا اور ڈی چوک کے اطراف رینجرز اور ایلیٹ فورس کی مزید نفری بھی تعینات کی جا رہی ہے۔

فائل فوٹو

وزارتِ داخلہ کے حکام کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بکتر بند گاڑیاں بھی پہنچا دی گئیں جبکہ حساس علاقے میں مزید نفری کو بھی طلب کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی جانب سے فلیگ مارچ بھی کیا گیا۔

ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس ہر قسم کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔