رسائی کے لنکس

وزیرِ اعظم سے زبردستی استعفیٰ لینے کی دھمکی پر حکومت کا عدالت جانے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حزب اختلاف سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے کل اعلان کیا تھا کہ عوام عمران خان کے گھر جا کر ان سے زبردستی استعفیٰ لیں گے۔ اس کے خلاف عدالت میں جا رہے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن لوگوں کو غلط سمت میں لے جا رہے ہیں۔

اسلام آباد میں حکومت کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے بعد کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک، اسد عمر، شفقت محمود اور فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس میں ایک سوال کیا گیا کہ کیا کوئی سیاسی رہنما اداروں سے ان کی پوزیشن معلوم کرنے کا سوال کر سکتا ہے؟ کے جواب میں وزیر اعظم کی مشیر برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ یہ آئین سے بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ حکومت عدالت جا رہی ہے وہاں مولانا فضل الرحمٰن جواب دیں گے کہ انہوں نے یہ بات کیوں کی تھی۔

حزب اختلاف سے مذاکرات کے حوالے سے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ حکومت ابھی بھی حزب اختلاف سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ افراتفری پھیلانے کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوگی۔ اس وقت کشمیر کا معاملہ پیچھے چلا گیا ہے جس سے بھارت میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں۔ افراتفری سے نقصان کشمیر کاز کو ہوگا۔

'آزادی مارچ' کے بعد جلسے میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کی تقاریر پر تنقید کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ تقاریر میں حکومت کے ساتھ ساتھ اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اداروں پر تنقید کی جائے گی تو پاکستان میں کام کون کرے گا۔ ملک دشمنی نہیں کرنی چاہیے۔ آئی ایس پی آر کا وضاحتی بیان بھی سامنے آ چکا ہے کہ وہ جمہوری حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ فوج حکومت سے کوئی الگ ادارہ نہیں ہے۔ فوج، بیورو کریسی، پارلیمان یہ سب حکومت کا حصہ ہوتے ہیں۔ یہ سب ایک ٹیم کی طرح کام کرتے ہیں۔

پریس کانفرنس میں کمیٹی کے رکن اسد عمر نے مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہباز شریف کو کس نے نظام ٹھیک کرنے سے روکا تھا۔ اگر کسی کام سے روکا گیا تھا تو اس کی وضاحت کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شہباز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کی جانب اپنے دور حکومت کی جانب سے مکمل حمایت نہ ملنے کا شکوہ کیا تھا۔

اسد عمر نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پہلے سال میں گزشتہ حکومتوں کے پہلے سال کے مقابلے میں مہنگائی کم رہی ہے۔ تحریک انصاف کا خیال ہے کہ مہنگائی اتنی بھی نہیں ہونا چاہیے تھی۔

حکومتی کمیٹی کے رکن شفقت محمود کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف الیکشن پر کوئی اعتراض ہے تو اس پر حکومتی کمیٹی سے بات کرے، اس معاملے پر پارلیمنٹ کی کمیٹی بھی بنی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم کا استعفیٰ اور دوبارہ انتخابات ہونا تو ناممکن ہے۔

XS
SM
MD
LG