فیس بک کے بانی اور چیف ایگزیکٹو افسر مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس نو منتخب صدر جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری تک معطل رہیں گے۔
یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے بدھ کو امریکی کانگریس کی عمارت پر ہنگامہ آرائی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
مارک زکر برگ نے جمعرات کو اپنے آفیشل فیس بک پیج پر ایک بیان میں کہا کہ جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری تک صدر ٹرمپ کی فیس بک سروس جاری رکھنا بہت بڑا رسک ہو گا۔
زکر برگ کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کی بندش کو اقتدار کی پرامن منتقلی تک بڑھایا جا رہا ہے۔ ان کے اکاؤںٹس غیر معینہ مدت تک بھی بند رکھے جا سکتے ہیں۔
بدھ کو کیپٹل ہل کی عمارت پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کی چڑھائی کے بعد ٹوئٹر نے بھی ان کا اکاؤںٹ 12 گھنٹوں کے لیے معطل کر دیا تھا۔ ٹوئٹر کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے ان کے پلیٹ فارم کے قوانین کی "بار بار اور سنگین خلاف ورزیاں" کی ہیں۔ تاہم 12 گھنٹوں کی بندش کے بعد صدر ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ دوبارہ فعال ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اس سے قبل سوشل میڈیا پر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔ ان کی متعدد ٹوئٹس اور فیس بک پوسٹس پر سوشل میڈیا کمپنیوں نے انتباہی لیبل بھی لگائے ہیں۔ لیکن صدر ٹرمپ کے اکاؤنٹس کی معطلی جیسے جارحانہ اقدام کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
سوشل میڈیا کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ قدم صدر کی جانب مسلسل اشتعال انگیز پیغامات پوسٹ کرنے اور صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات (جو ثابت نہیں ہوسکے) عائد کرنے پر اٹھایا ہے۔
لبتہ یوٹیوب نے اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یوٹیوب نے کہا ہے کہ اس نے صدر ٹرمپ کی ویڈیو ہٹا دیی ہے لیکن جمعرات کو بھی وہ ویڈیو یوٹیوب پر موجود تھی۔
ٹوئٹر نے بدھ کو صدر ٹرمپ کی تین ٹوئٹس حذف کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ ان ٹوئٹس میں ایک ویڈیو بھی شامل ہے جس میں کیپٹل ہل پر چڑھائی کرنے والوں کو صدر ٹرمپ واپس جانے کا کہہ رہے تھے۔
بدھ کی شام فیس بک نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے فیس بک کی دو پالیسیوں کی خلاف ورزی کی ہے جس کی وجہ سے وہ اگلے 24 گھنٹے تک کچھ پوسٹ نہیں کر سکتے۔
اس معاملے پر 'ایسوسی ایٹیڈ پریس' سے گفتگو کرتے ہوئے سائراکیوز یونیورسٹی میں شعبۂ ابلاغ کے پروفیسر اور سوشل میڈیا ماہر جینیفر گریگجیل نے کہا ہے کہ بدھ کو کیپٹل ہل پر ہونے والا واقعہ صدر ٹرمپ کی جانب سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کا نتیجہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھی کسی حد تک اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ ان کے بقول صدر کی جانب سے مسلسل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے قوانین کی خلاف ورزیاں کی جاتی رہی ہیں۔
دوسری جانب سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے نامزد چیئرمین مارک وارنر نے جمعرات کو ایک بیان میں ٹوئٹر اور فیس بک کو ان کے اقدامات کے لیے سراہا۔ ساتھ ہی جلد اور زیادہ سخت کارروائی نہ کرنے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اکاؤنٹس کی معطلی پر کوئی بیان یا ردعمل نہیں دیا گیا ہے۔