ٹوئٹر انتظامیہ نے کہا ہے کہ ایران سے تعلق رکھنے والے ایسے 130 اکاؤنٹس بند کر دیے گئے ہیں جو امریکہ میں صدارتی مباحثے کے دوران عوامی بحث میں خلل ڈال رہے تھے۔
'ٹوئٹر سیفٹی' کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے 29 ستمبر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی اُمیدوار جو بائیڈن کے مباحثے سے متعلق ٹوئٹر پر مشکوک ٹوئٹس کی جا رہی تھیں جن کی نشاندہی ایف بی آئی نے کی۔
البتہ ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ اکاؤنٹس کو زیادہ پذایرائی نہیں ملی اور یہ اکاؤنٹس صدارتی مباحثے کے بارے میں عوامی بحث پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوئے۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر تحقیقات مکمل ہونے کے بعد تمام مذکورہ اکاؤنٹس سے کی گئی ٹوئٹس بھی جاری کر دی جائیں گی۔
گزشتہ ہفتے ٹوئٹر نے کہا تھا کہ اس نے فیس بک کے ساتھ مل کر ایسے 350 اکاؤنٹس کو حذف کر دیا ہے جنہیں روس کی انٹیلی جنس ایجنسیاں امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے ہیک کی گئی بعض دستاویزات لیک کرنے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس کے سینئر عہدے دار اس خدشے کا ظاہر کر چکے ہیں کہ روس، چین، ایران اور شمالی کوریا کے ہیکرز 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات کو نشانہ بنانے کی کوشش کریں گے۔
خیال رہے کہ امریکی خفیہ ایجنسیوں نے انکشاف کیا تھا کہ 2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران بعض روسی کمپنیوں نے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔ تاہم روس نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
ان واقعات کے بعد امریکہ میں سوشل میڈیا کمپنیوں پر سائبر سیکیورٹی بڑھانے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔