امریکہ کے صدارتی انتخابات سے پہلے غلط معلومات کو روکنے کے سلسلے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹوئٹر' نے قواعد میں سختی کا اعلان کیا ہے۔
جمعے کو ٹوئٹر نے اعلان کیا ہے کہ کمپنی ایسی ٹوئٹس کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دے گی جن میں لوگوں سے تشدد سمیت انتخابات کے عمل میں مداخلت کے پیغامات دیے گئے ہوں۔
ٹوئٹر نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ آئندہ ہفتے سے ایسے مواد پر، جسے گمراہ کن قرار دے دیا گیا ہوگا، ری ٹوئٹ کرنے سے پہلے صارفین کو مصدقہ معلومات سے مطلع کر دیا جائے گا۔
بلاگ پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کمپنی گمراہ کن معلومات پر مزید پابندیاں لگائے گی۔ صارفین کو خبردار کرنے کے ساتھ ساتھ ایسی ٹوئٹس پر امریکی سیاسی شخصیات، جیسے امیدواروں اور ان کی مہم، کا لیبل لگا دیا جائے گا۔ ایسے لیبل امریکہ کے ان اکاؤنٹس پر بھی لگائے جائیں گے جن کے ایک لاکھ سے زائد فالورز اور زیادہ انگیجمنٹ ہوگی۔
ٹوئٹر نے حال ہی میں خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا تھا کہ وہ اپنی لیبلنگ کے طریقۂ کار کو ٹیسٹ کر رہا ہے۔ جیسے صارفین ایسے مواد کو صرف کوٹ ٹوئٹ کر سکیں گے۔ اس پر ریپلائی اور ری ٹوئٹس بند کر دی جائیں گی۔ ساتھ ہی صارفین کو ٹوئٹر کی جانب سے دی گئی وارننگ کو خود ہٹا کر ان ٹوئٹس کو پڑھنا ہو گا۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اس نے ایسی ہزاروں ٹوئٹس کو لیبل کیا ہے۔ ایسی ٹوئٹس میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بعض ٹوئٹس کو بہت زیادہ توجہ ملی تھی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا کہنا ہے کہ اس نے ایسی ٹوئٹس پر بھی لیبل لگانے کا فیصلہ کیا ہے جن میں کوئی امیدوار کامیابی کا جھوٹا اعلان کرے۔
امریکہ میں سوشل میڈیا کمپنیاں انتخابات سے متعلق غلط معلومات پھیلانے کے الزامات کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہیں۔ ایسے میں یہ کمپنیاں الیکشن کے دوران ممکنہ طور پر پرتشدد واقعات اور پولنگ کے مقامات پر رائے دہندگان کو دھمکانے جیسے واقعات کے لیے خود کو تیار کر رہی ہیں۔
بدھ کو فیس بک نے بھی اعلان کیا تھا کہ ایسے پیغامات پر پابندی لگائی جائے گی جن میں تشدد پر اکسانے والی زبان استعمال کرتے ہوئے پولنگ میں مداخلت کے مطالبات کیے گئے ہوں گے۔