خاموشی کے لمحات شاذ ہی تنازع کے لمحات بنتے ہیں۔
اختتامِ ہفتہ کے بعد کانگریس کی کارروائی جاری ہے۔ تاہم، امریکی تاریخ کا قتل عام کا تکلیف دہ اور بدترین واقعہ، اتفاق رائے کی نکات، خاموشی کے لمحات، کلاسی فائڈ بریفنگ۔۔۔ سب جاری ہیں، جب کہ یکطرفہ بحث و تکرار اور گن کنٹرول پر قانون سازی پر نااتفاقی پر گفتگو بھی برقرار ہے۔
پیر کی رات گئے ایوانِ نمائندگان میں ڈیوکریٹس نے بِل منظور کرنے کا مطالبہ کیا، جس سے قبل اورلینڈو میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں خاموشی کا لمحہ اختیار کیا گیا۔
ادھر، سینیٹ میں ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے قائد ایوان نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹس کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات کی مخالفت کی جائے گی۔ تاہم، تبدیلی کی غرض سے دروازے کھلے رکھے جائیں گے۔
سینیٹر مچِ مکونیل کے بقول، ’’کوئی بھی نہیں چاہتا کہ دہشت گردوں کے پاس اسلحہ ہو۔ ہم ماہرین کی جانب سے پیش کردہ سنجیدہ تجاویز پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں، تاکہ وہ باتیں جو اس معاملے پر معاون ثابت ہوتی ہوں، اُنھیں اٹھایا جا سکے‘‘۔
پیر کی شام گئے ایوان کی کارروائی کے دوران ہنگامہ آرائی دیکھی گئی، جب کہ دیگر ارکان نے قانون سازی کے ضوابط پر گفتگو سے احتراز کیا، جن کے بارے میں ڈٰیموکریٹس کا کہنا تھا کہ اِن سے مستقبل کے حملوں سے دور رہا جاسکتا ہے، جس میں ’بیک گراؤنڈ چیکس‘ کو مضبوط کرنا اور دہشت گردی کی ’واچ لسٹ‘ پر افراد کو اسلحہ خریدنے سے دور رکھا جائے گا۔
ایوان کے رُکن، جیمس کلیبرن کا تعلق ساؤتھ کیرولینا سے ہے۔ سارے ارکان کی جانب سے اورلینڈو کے واقع پر ایک لمحے کی خاموشی کے بعد ایوان میں تقریر کی اجازت مانگی۔
کلیبرن گذشتہ سال چارلسٹن چرچ کی شوٹنگ کا واقع دیکھا تھا۔ اُنھوں نے فوری طور پر اخباری نمائندوں کو بتایا تھا کہ وہ ری پبلیکن قیادت سے پوچھیں آیا گن کنٹرول کے معاملے پر ووٹنگ کرائی جائے گی۔