پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنما محسن داوڑ سمیت 12 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ کو اسلام آباد پریس کلب کے باہر منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے دوران حراست میں لیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے کی کوریج کرنے والے صحافی خانزیب محسود کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گرفتار افراد کو تھانہ کوہسار منتقل کر دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں دونوں اراکین اسمبلی کو پشاور ہائی کورٹ نے شمالی وزیرستان میں فوج کی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں ضمانت پر رہا کیا تھا۔
اس سے قبل محسن داوڑ کے ہمراہ علی وزیر اور سابق سینیٹر افراسیاب خٹک کی گرفتاری کی بھی اطلاعات تھیں۔ تاہم علی وزیر نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں اپنی گرفتاری سے متعلق قیاس آرائیوں کی تردید کر دی ہے۔
گرفتاری سے قبل وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ منظور پشتین کی گرفتاری سچ کو چھپانے کی کوشش ہے۔ بعض لوگ چاہتے ہیں کہ ریاست سچ کی بنیاد پر نہ چلے لیکن منظور پشتین کی گرفتاری سے نہ وہ سچ کو روک سکتے ہیں اور نہ ہی اُن کی رہائی روک سکتے ہیں۔
حکومت کے ساتھ جرگے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ جب بھی جرگے کی باتیں شروع ہوتی ہیں۔ پی ٹی ایم کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع پرویز خٹک بیان دینے سے قبل 'اصل حکمرانوں' سے پوچھ لیا کریں۔
محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ افغان صدر کا منظور پشتین کے حوالے سے بیان خوش آئند ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ "آپ کشمیر کی بات کرتے ہیں۔ لیکن پہلے اپنا گھر تو ٹھیک کر لیں۔ افغان صدر کے بیان کو پاکستان کے معاملات میں مداخلت قرار دینا بھی درست نہیں ہے۔"
منظور پشتین کی درخواست ضمانت مسترد
اس سے قبل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی ایک مقامی عدالت نے پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی ہے۔ پشتین کی گرفتاری کے خلاف پاکستان سمیت بیرونِ ملک بھی پی ٹی ایم کے کارکن احتجاج کر رہے ہیں۔
منظور پشتین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اتوار اور پیر کی درمیان شب حراست میں لیا تھا۔ ان کے خلاف ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک تھانے میں 21 جنوری کو ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
منظور پشتین پر ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی کا الزام ہے۔
منگل کو پشاور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے منظور پشتین کی طرف سے دائر کردہ راہداری کی درخواستِ ضمانت خارج کر دی اور اُنہیں پشاور سے ڈی آئی خان منتقل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ملزم کے خلاف ڈی آئی خان میں مقدمہ درج ہوا تھا اور اسے وہیں کیس کا سامنا کرنا چاہیے۔
پاکستان اور افغانستان میں مظاہرے
منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف نہ صرف پاکستان بلکہ سرحد پار افغانستان میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھی منظور پشتین کی گرفتاری کو تکلیف دہ واقعہ قرار دیتے ہوئے اُن کی رہائی پر زور دیا ہے۔
پی ٹی ایم کے کارکنان نے منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف شمالی وزیرستان، میران شاہ، میر علی، مردان، سبی، لورالائی، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللہ سمیت ملک کے دیگر شہروں میں پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔ اس کے علاوہ کراچی، لاہور اور دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔
اسی طرح افغانستان کے صوبہ کنڑ کے صدر مقام اسد آباد میں پی ٹی ایم کے حمایت یافتہ افراد نے احتجاج کیا اور پاکستان کے حکام سے مطالبہ کیا کہ منظور پشتین کو رہا کیا جائے۔
صدر اشرف غنی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ منظور پشتین کی گرفتاری سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کی تائید کرتا ہوں اور ان کی فوری رہائی کی امید رکھتا ہوں۔
I am troubled by the arrest of Manzoor Pashteen and his colleagues. I fully echo the concerns raised by Amnesty International in this regard and hope for their immediate release. While our region is suffering from atrocities caused by violent extremism and terrorism…
— Ashraf Ghani (@ashrafghani) January 27, 2020
پاکستان سے فرار ہونے والی پی ٹی ایم کی رہنما گلالئی اسماعیل نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف نیویارک میں 29 جنوری کو احتجاج کیا جائے گا۔
Please join PTM-New York Protest Against the Arrest of Manzoor Pashteen Wednesday, January 29th, 2020Time: 2:00PMto 5:00 PMAddress: 12 E 65th street, New York, NY 10065 (in front of Pakistan Consulate) pic.twitter.com/hIRedfYxqQ
— Gulalai_Ismail (@Gulalai_Ismail) January 28, 2020
یاد رہے کہ پشتون تحفظ تحریک کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں پشتون قوم کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جب کہ پاکستان کی فوج کی طرف سے اُن پر ملک دشمن سرگرمیوں اور غیر ملکی امداد لینے کے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔