امریکہ میں مہنگائی؛ کھانے پینے کی اشیا اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ

  • کنزیومر پرائس انڈیکس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں تین فی صد اضافہ ہوا ہے: رپورٹ
  • فیڈرل ریزرو نے سالانہ دو فی صد افراطِ زر کا ہدف مقرر کیا تھا۔ لیکن چھ ماہ میں اس کی شرح اس سے بلند رہی ہے۔
  • کھانے پینے کی اشیا، گھریلو استعمال کی چیزوں، ایندھن اور پرانی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
  • مہنگائی بڑھنے سے خاندانوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ چھوٹے کاروبار بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

ویب ڈیسک— امریکہ میں گزشتہ ماہ کے دوران کھانے پینے کی اشیا، گھریلو استعمال کی چیزوں، ایندھن اور پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

مہنگائی بڑھنے سے جہاں خاندانوں کی مشکلات بڑھی ہیں وہیں چھوٹے تاجروں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

امریکہ کے لیبر ڈپارٹمنٹ نے بدھ کو جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کنزیومر پرائس انڈیکس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں تین فی صد اضافہ ہوا ہے جب کہ پچھلے مہینے کے مقابلے میں یہ 2.9 فی صد بڑھا ہے۔

کنزیو پرائس انڈیکس گھریلو استعمال کی عمومی اشیا اور کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں رد و بدل کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے اجناس اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں تبدیلی کا پتا چلتا ہے۔

کنزیومر پرائس انڈیکس کی ستمبر 2023 میں شرح 2.4 فی صد تھی جوساڑھے تین سال کے دوران کم ترین شرح تھی۔

امریکہ میں ضروری اشیا کی قیمتوں میں دسمبر 2024 کے مقابلے میں جنوری 2025 میں 0.5 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ قیمتوں میں حالیہ اضافہ اگست 2023 کے بعد سب سے بڑا اضافہ ہے۔

اسی طرح گروسری یعنی گھریلو استعمال کی اشیا کی قیمتیں جب گزشتہ ماہ بڑھیں تو اس سے انڈوں کی قیمت میں بھی 15.2 فی صد اضافہ ہو گیا۔ یہ انڈوں کی قیمت میں جون 2015 کے بعد سب سے بڑا اضافہ تھا۔

پرندوں میں برڈ فلو پھیلنے کے خدشات کے سبب امریکہ میں انڈوں کے بیوپاری مرغیاں تلف کر رہے ہیں جس کے سبب انڈوں کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔

امریکہ میں انڈوں کی قیمت گزشتہ برس کے مقابلے میں 53 فی صد بڑھ چکی ہیں جب کہ انڈوں کی کمی کے سبب مارکیٹوں میں صارفین کو صرف محدود تعداد میں ہی انڈوں کی خریداری کی اجازت ہے۔ اسی طرح ریستورانوں میں انڈوں سے بنے پکوان اضافی قیمت میں فروخت ہو رہے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ میں انڈے کیوں نایاب ہو گئے؟

لیبر ڈپارٹمنٹ کے حالیہ اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ فیڈرل ریزرو نے سالانہ دو فی صد افراطِ زر کا ہدف مقرر کیا تھا۔ لیکن امریکہ میں لگ بھگ چھ ماہ سے افراطِ زر کی شرح اس سے بلند رہی ہے۔ اس سے قبل ڈیڑھ سال تک اس میں کمی آ رہی تھی۔

مبصرین کے مطابق مہنگائی میں اضافے کے سبب ممکنہ طور پر امریکہ کا فیڈرل ریزرو فی الحال شرح سود میں مزید کمی نہیں کرے گا۔

یو ایس فیڈرل ریزرو سسٹم بینکنگ کا مرکزی نظام ہے جو امریکہ کے مالیاتی امور کو دیکھتا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران عندیہ دیا تھا کہ وہ اشیا کی قیمتوں میں کمی لائیں گے۔

البتہ بعض اقتصادی ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ موجودہ حکومت کے عائد کردہ ٹیرف یعنی مختلف ممالک سے درآمد ہونے والی اشیا پر ڈیوٹی بڑھانے سے عارضی طور پر قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

SEE ALSO: صدر ٹرمپ نے اسٹیل اور ایلومینیم درآمدات پر 25 فی صد ٹیرف عائد کردیے

مہنگائی بڑھنے کے سبب اس کے اثرات دوسرے سیکٹرز پر بھی پڑ رہے ہیں۔

امریکہ میں کاروں کی انشورنس مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ دو ماہ میں اس میں دو فی صد اضافہ ہوچکا ہے۔ ملک میں گاڑیوں کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں بھی 1.8 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس سے لی گئی ہیں۔