امریکہ کی فوڈ اور ڈرگ انتظامیہ (ایف ڈی اے) نے کووڈ۔19 ویکسین کے استعمال کی اجازت کے لیے نئے رہنما اصول جاری کیے ہیں جس کے تحت دوا ساز کمپنیوں کی طرف سے آخری مرحلے کی جانچ کے دوران رضاکار کو اس ویکسین کی دوسری اور آخری خوراک دیے جانے کے بعد ان کی کم سے کم دو ماہ تک نگرانی کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ان سخت ہدایات کے باعث اس بات کا امکان کم ہے کہ مجوزہ ویکسین تین نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب سے قبل فراہم ہو سکے گی۔
صدر ٹرمپ نے جو اس سے قبل یہ اشارہ دے چکے تھے کہ کرونا کی ویکسین الیکشن سے پہلے آ سکتی ہے، فوڈ اینڈ ڈرگ انتظامیہ کی نئی گائیڈ لائنز کو ویکسین جلد لانے کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔
اس وقت امریکہ میں کرونا وائرس کے 75 لاکھ مریض موجود ہیں اور اس مہلک عالمی وبا سے یہاں دو لاکھ دس ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ متعدد امریکی ریاستوں میں کرونا وائرس کے دوبارہ شدت اختیار کر جانے کی اطلاعات ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے یورپین ڈویژن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ہانز کلوگے کا کہنا ہے کہ علاقہ کرونا وائرس کے حوالے سے ’فیٹیگ‘ یعنی تھکاوٹ کا شکار ہو رہا ہے اور متعدد ممالک میں یہ وائرس دوبارہ شدت اختیار کر رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لوگوں نے اس وائرس کے حوالے سے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے خطے کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ مریضوں سے قریبی رابطے اور ان کی کیفیت کے مشاہدے کی بنا پر اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے مؤثر حکمت عملی اختیار کریں تاکہ اس وائرس کا مقابلہ کیا جا سکے۔
اس وقت کرونا وائرس کی کئی ویکسینز مختلف سطح کے تجرباتی مراحل میں ہیں جن میں انسانوں پر دوا کے اثرات کا مشاہدہ کرنے کا مرحلہ بھی شامل ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگلے سال کے وسط تک ویکسین کی عام لوگوں کے لیے دستیابی کا امکان کم ہے۔ تاہم کئی کمپنیاں اسے جلد از جلد لانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔