امریکہ میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے سابق عہدے دار اور ماہرِ امراض ڈاکٹر اسکاٹ گوٹلیب نے کہا ہے کہ کووڈ نائینٹین سے صحت یاب ہونے والے لوگ یہ امید رکھ سکتے ہیں کہ وہ کم سے کم تین ماہ اور زیادہ سے زیادہ ایک سال تک دوبارہ اس مرض کا شکار نہیں ہو سکتے۔
ڈاکٹر گوٹلیب نے یہ گفتگو اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے 'سی بی ایس' کے ایک پروگرام میں کی۔ ڈاکٹر گوٹلیب نے امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے ادارے 'سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن' کے کرونا سے متعلق نئے حقائق کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات تو یقینی ہے کہ کرونا سے صحت یاب ہونے والے مریض کم از کم تین ماہ تک دوبارہ وائرس کا شکار ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔ البتہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ چھ سے 12 ماہ تک اپنی قوتِ مدافعت کی بدولت اس وبا کا دوبارہ شکار ہونے سے بچے رہیں۔
ڈاکٹر گوٹلیب نے کہا کہ کرونا کا دوبارہ شکار ہونے سے بچے رہنے کا یہ عرصہ سب کے لیے مختلف ہے۔ کسی کی امیونٹی یعنی قوتِ مدافعت زیادہ ہوتی ہے اور کسی کی کم۔ لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ اب وہ یہ یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ صحت یاب لوگوں کی قوت مدافعت بہت بہتر ہوتی ہے جس کے باعث وہ کم از کم تین ماہ تک دوبارہ اس وبا کا شکار نہیں ہو سکتے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان کی قوتِ مدافعت زیادہ عرصے تک برقرار رہے۔
ڈاکٹر گوٹلیب نے ساتھ ہی خبردار کیا کہ ڈاکٹر کرونا وائرس کے بارے میں اب بھی بہت سی باتیں نہیں جانتے۔ اسی لیے 'کووڈ 19' کو 'نوول' یعنی نیا کرونا وائرس کہا جاتا ہے۔
دوسری جانب سماجی دوری سے متعلق بھی سائنس دانوں کی ایک نئی رائے سامنے آئی ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ شخص سے دو میٹر فاصلے پر رہ کر بھی وائرس سے محفوظ رہنا ممکن نہیں ہے بلکہ محفوظ فاصلہ چار اعشاریہ آٹھ میٹرز کا ہے۔
یونیورسٹی آف فلوریڈا کے ہیلتھ شینڈز اسپتال میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ سماجی دوری کے لیے دو میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنے کی تجویز ایک غلط تصور ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگ وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اب جب کہ امریکہ میں اموات ایک لاکھ 70 ہزار سے بڑھ چکی ہیں، یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ایک تحقیقی ادارے 'انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس' نے یہ پیش گوئی کی ہے کہ ستمبر تک امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار تک پہنچ جائے گی جب کہ دسمبر تک یہ تعداد تین لاکھ 90 ہزار سے بڑھنے کا اندیشہ ہے۔