امریکہ: کرونا وائرس سے ہلاکتیں چھ ہزار سے زائد، صدر ٹرمپ کا ٹیسٹ پھر منفی

امریکہ میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکہ میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد چھ ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے جب کہ وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 245000 سے تجاوز ہو چکی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک پہنیں۔

امریکہ میں جمعرات کے روز کرونا وائرس سے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

کرونا وائرس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قائم کردہ ٹاسک فورس کے رکن ڈیبور برکس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک پہن کر رکھیں۔ اُن کے بقول بہت جلد سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کی احتیاطی تدابیر میں ماسک کو لازمی قرار دینے کی ہدایت بھی شامل کر دی جائے گی۔

ڈیبور برکس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر گھروں تک ہی محدود رہیں اور انتہائی ضرورت کے وقت ہی گھر سے نکلیں۔

وائٹ ہاؤس کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن اور حفاظتی اقدامات کے باوجود امریکہ میں کرونا وائرس سے ایک لاکھ سے دو لاکھ 40 ہزار افراد کے مرنے کا خدشہ ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ ایک بار پھر منفی آیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے دوبارہ اپنا کرونا ٹیسٹ کرایا ہے، جس کا نتیجہ صرف 15 منٹ بعد ہی آ گیا۔

نیویارک اور لاس اینجلس حکام کی شہریوں سے اپیل

نیویارک اور لاس اینجلس کے حکام نے بھی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ماسک پہن کر ہی گھروں سے باہر نکلیں۔ نیو یارک شہر کے میئر بل ڈی بلاسیو نے لوگوں سے گھروں میں ہی رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وائرس اُن افراد سے بھی دوسروں میں منتقل ہو رہا ہے جن میں مرض کی علامات ظاہر نہیں ہو رہی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ماسک پہننے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے علاوہ دوسروں کو بھی محفوظ کر رہے ہیں۔ میئر نے شہریوں سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ ماسک کی کمی کی وجہ سے اسکارف یا گھر میں بننے والے ماسک بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی گوداموں میں موجود میڈیکل اسٹاک بھی ختم ہونے کے قریب ہے۔ جس کی وجہ سے امریکہ میں حفاظتی کٹس، ماسک اور دیگر طبی آلات کی قلت ہے۔

ہلاک شدگان کی تدفین بڑا مسئلہ

نیو یارک میں کرونا وائرس کے باعث اب تک 1400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہلاک شدگان کی تدفین بھی ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔

نیویارک کے اسپتالوں میں ڈاکٹرز کو شدید بیمار افراد کے علاج میں مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ مُردوں کی تدفین کے لیے شہر کے قبرستانوں کے اوقات بھی بڑھا دیے گئے ہیں۔

لیکن ہلاکتوں میں اضافے کے باعث حکام شہر کے دیگر مقامات پر تدفین کی جگہیں تلاش کر رہے ہیں۔

نیویارک اسٹیٹ فیونرل ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر مائیک لینوٹ کا کہنا ہے کہ "ہم بدترین حالات کی تیاری کر رہے ہیں، جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔"

روز ویلٹ کے کپتان عہدے سے فارغ

دریں اثنا امریکی فوج کے بحری بیڑے 'روز ویلٹ' کے کپتان کو پینٹاگون کو سخت خط لکھنے کی پاداش میں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

بحری بیڑے کے کپتان بریٹ کروزیئر نے چار صفحات پر مشتمل ایک خط میں پینٹاگون کو آگاہ کیا تھا کہ بحرالکاہل کے جزیرے گوام کے نزدیک تعینات ان کے بیڑے میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے باعث 4000 اہلکاروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

صدر ٹرمپ سے اس بابت پوچھا گیا تو اُنہوں نے کہا کہ وہ کپتان کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے سے متفق نہیں۔ صدر کا کہنا تھا کہ یہ تاثر مل رہا ہے کہ کمانڈر کو اپنے لوگوں کی جانیں بچانے کی کوشش پر عہدے سے ہٹایا گیا۔

'تمام امریکیوں کو گھروں میں رہنا چاہیے'

امریکہ میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ اُن کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ تمام امریکی ریاستوں نے اب تک لوگوں کو گھروں میں رہنے کا پابند کیوں نہیں کیا۔

ڈاکٹر فاؤچی نے امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ 30 سے زائد ریاستوں نے لوگوں سے گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ لہذٰا دیگر ریاستوں کے گورنرز کو بھی اس پر غور کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر انتھونی فاؤچی (فائل فوٹو)

اُنہوں نے کہا کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ وفاقی حکومت اور ریاستوں کے درمیان بعض معاملات پر اختلافات ہیں۔ لیکن ملک جس نازک دور سے گزر رہا ہے، ایسے میں لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنا ضروری ہے۔

ڈاکٹر فاؤچی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ پورے ملک میں لوگوں کو گھروں تک رہنے کا حکم دینا ضروری نہیں سمجھتے۔ صدر کا استدلال ہے کہ ریاستیں اپنے طور پر اس معاملے کا فیصلے کر سکتی ہیں۔

البتہ ڈاکٹر فاؤچی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سماجی دوری میں نرمی سے ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ لہذٰا ان کے بقول ہمیں اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہو گا۔