پاکستان کے صوبہ خيبر پختونخوا کے علاقے مردان ميں مہلک کرونا وائرس کے باعث پہلے افغان مہاجر کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
افغانستان کے صوبہ بغلان سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ افغان مہاجر سات اپریل کو مردان ميڈيکل کمپليکس ميں داخل کرايا گيا تھا۔ اسپتال انتظاميہ کے مطابق انہيں گزشتہ کئی سالوں سے دمہ کی شکايت تھی۔
ہلاک ہونے والے شخص کے بھائی ہجرت نے بتايا کہ ان کا خاندان پاکستان ميں گزشتہ 40 سال سے آباد ہے۔ اور وہ مردان کے علاقہ بغدادہ کے رہائشی ہيں۔
انہوں نے بتايا کہ ان کا بھائی روزگار کے سلسلے ميں اسلام آباد ميں سبزياں بيچتا تھا۔ اور گزشتہ چند دنوں سے انہيں سينے ميں تکليف کی شکايت تھی۔ جس کے بعد وہ انہيں علاج کے سلسلے ميں پہلے پشاور اور بعد ميں مردان ميڈيکل کمپليکس لے گئے۔ ليکن ان کی تکليف بڑھتی گئی۔
ہجرت کے مطابق انہوں نے اپنے بھائی کا روایتی طريقوں سے نمازجنازہ اور بعد ميں فاتحہ خوانی کا انتظام بھی کيا۔ لیکن دوسرے دن شام کو پوليس نے ان کے گھر کا محاصرہ کيا کيونکہ ہمارے بھائی کا بعد از مرگ کرونا وائرس کا ٹيسٹ مثبت آيا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
پوليس کے مطابق ان کے گھر کو احتياطً قرنطينہ ميں رکھا گيا ہے۔ تاکہ وائرس ممکنہ طور پر دوسرے لوگوں کو منتقل نہ ہو۔ تمام گھر والوں کی اسکريننگ کی گئی ہے ليکن ابھی تک کسی ميں بھی کرونا کے اثرات نہيں پائے گئے۔
ہجرت کے مطابق پانچ بھائيوں ميں اُن کے بھائی سب سے بڑے تھے۔ ان کا ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں۔ عزیز خان کے خاندان کے 22 افراد ایک ہی گھر میں رہائش پذیر تھے۔
کرونا وائرس کے باعث مردان ميں کرونا کے باعث يہ دوسری ہلاکت ہے۔ اس سے قبل مردان کے علاقے منگا میں سعادت خان نامی شخص کی عمرہ سے واپسی کے بعد ہلاکت ہوئی تھی۔ جس کے بعد پورے گاوں کو قرنطينہ ميں رکھا گيا تھا اور گزشتہ دنوں پورے علاقے کو ڈی سيل کيا گيا۔
پاکستان ميں اس وقت اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے مطابق پاکستان ميں 14 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرين ہيں۔ اس کے علاوہ تقريبا اتنی ہی تعداد ميں غير رجسٹرڈ افغان مہاجرين پاکستان کے بيشتر حصوں ميں آباد ہيں۔