شہروں میں رہا جائے یا مضافات میں؟ جدید دور میں اس بات کا فیصلہ کچھ لوگوں کے لیے ایک مستقل سوال بنا رہتا ہے۔ کیونکہ دونوں جگہوں میں سکونت اختیار کرنے کے فوائد اور نقصانات میں موازنہ اکثر مخمصے کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران نیویارک جیسے پر ہجوم شہروں میں رہنے والے تقریباً 33 فی صد امریکی شہریوں میں مضافات یا شہر سے پرے علاقوں کی طرف منتقل ہونے کو ترجیح دینے کا رجحان دیکھا گیا ہے۔
نیویارک جیسے شہرکے لیے یہ رجحان کچھ عجیب سا دکھائی دیتا ہے کیونکہ اس شہر کی رونقیں، گہما گہمی، روزگار اور کاروبار کے مواقع ہر طبقے کے لوگوں کے لیے ایک طلسماتی کشش رکھتے ہیں۔
اپریل اور مئی کے مہینوں میں یہ شہر کرونا وائرس کی لپیٹ میں رہنے کے بعد اب دوبارہ کھولا جا رہا ہے اور شہر میں اقتصادی سرگرمیاں بتدریج واپس لوٹ رہی ہیں۔
ریئل اسٹیٹ کے ماہرین کے مطابق شہر سے دور منتقلی ایک عارضی رجحان لگتا ہے کیونکہ کاروباری مراکز سے دور اقتصادی ترقی کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
گولڈن کی نامی کمپنی کے بانی رانا سعادت کہتے ہیں کہ کسی بحران میں یہ ایک فطری عمل ہے کہ لوگ محفوظ مقامات کی طرف رخ کرتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
وہ کہتے ہیں کہ میرے تجربے کے مطابق نیویارک اور واشنگٹن امریکہ کے بڑے مراکز ہونے کی حیثیت سے کاروبار اور کارکنان دونوں کے لیے بہت پر کشش ہیں۔ لہذا جہاں شہروں سے کچھ لوگ منتقل ہوتے ہیں وہاں بہت سے لوگ ان بڑے اقتصادی مراکز میں اتے بھی ہیں۔
ان کے بقول جو لوگ شہروں سے دور جانے کو ترجیح دیتے ہیں وہ ریٹائرڈ زندگی کو ایک مناسب رفتار سے گزارنا چاہتے ہیں یا وہ لوگ جو امرا ہیں اور اپنی زندگی میں خلل پسند نہیں کرتے۔ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ شہروں ہی میں رہنا پسند کرتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق اب تک 16 ہزار نیویارکرز قریب کی ریاست کنیٹی کٹ کے مضافات میں منتقل ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے امرا نے نیویارک شہر سے فلوریڈا کا رخ کیا ہے۔ ایک انجینیرنگ اور پلاننگ کمپنی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں نیویارک چھوڑنے والے افراد کی تعداد لاکھوں تک جا سکتی ہے۔
ریئل اسٹیٹ کمپنی ریڈفن نے نئے رجحانات کے تناظر میں کہا ہے کہ اس کی ویب سائٹ پر کم آباد علاقوں میں گھروں کی تلاش کرنے والے شہریوں میں 25 فی صد سے زائد کا تعلق واشنگٹن ڈی سی، سیاٹل اور سان فرانسسکو سے ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سان فرانسسکو میں گھروں کی قیمتوں میں 50 فی صد کمی واقع ہوئی ہے جب کہ مضافات میں عمارتوں اور مکانات کی قیمتوں میں 10 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
دوسرئ طرف مونٹانا، کولوراڈو، اوریگن اور مین ریاستوں میں جائیداد کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رانا سعادت، جن کی کمپنی دو دہائیوں سے اس خطے میں کاروبار کر رہی ہے، کہتے ہیں کہ واشنگٹن ڈی سی اور اس کے اردگرد میری لینڈ اور ورجینیا میں ریئل اسٹیٹ کی قیمتیں بدستور برقرار ہیں اور ان کی خرید و فروخت معمول کے رجحانات سے چل رہی ہے۔
کرونا وائرس کے وبا پھوٹنے سے پہلے لوگوں کی بڑے شہروں سے منتقلی کی وجوہات میں جرائم میں اضافہ، مہنگائی اور شہروں کی بہتر پلاننگ نہ ہونا شامل تھے۔
لیکن اس بحران کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال نے لوگوں کے کام اور کاروبار کرنے کے انداز کو تبدیل کیا ہے۔ کیونکہ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں کارکنوں کی بڑی تعداد نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سہولیات کو استعمال کرتے ہوئے اپنا کام جاری رکھا، لہذا ان سہولیات کے مؤثر استعمال کو دیکھتے ہوئے کئی بڑی کمپنیوں نے اپنے زیادہ تر عملے کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ماہرین کے مطابق اب ٹیکنالوجی سے منسلک لوگوں کے لیے ممکن ہو گا کہ وہ پر ہجوم شہروں سے دور ٹریفک میں اپنا وقت ضائع کیے بغیر اپنا کام گھر سے سرانجام دیں اور مضافات میں بہتر جگہوں پر رہ سکیں۔
لیکن زیادہ تر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کرنے والے شہری بڑے شہروں یا ان کے قریب ترین مقامات پر رہنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
نیویارک میں ایک طویل عرصہ سے مقیم صحافی فائق صدیقی کہتے ہیں کہ کرونا وائرس بحران سے پیدا ہونے والے غیر معمولی حالات کسی ایک شہر یا جگہ تک محدود نہیں۔ اور نیویارک ایک ایسا شہر ہے جو بارونق زندگی کی علامت ہے اور جو ایک بار اس شہر کا ہو گیا، وہ عمر بھر کے لیے اسی کا ہو جاتا ہے۔
بقول ان کے اس بحران کے دوران ٹائم اسکوائر کی خاموشی یقیناً ایک لمحے کے لیے دلوں کو دھڑکنے سے روک دیتی ہے، لیکن یہ شہر امریکہ اور دنیا کے لیے ترقی کی رفتار کو ظاہر کرتا ہے اور یہاں ترقی اور کاروبار کے موقع اسے ایک گہوارہ بناتے ہیں۔ اگر کچھ لوگ ایسا سوچتے ہیں کہ شہر سے دور جایا جائے تو یہ بالکل ایک عارضی سوچ ہے۔ حالات کی تبدیلی کے ساتھ نیویارک اپنی رعنائیاں پھر سے حاصل کر لے گا۔