چین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ چھ ماہ سے جاری مظاہروں کی حمایت سے متعلق امریکہ کی قانون سازی کا جواب دیا جائے گا۔ لیکن چین نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ اس ضمن میں کیا کارروائی کرے گا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہانگ کانگ کے مظاہرین کی حمایت جاری رکھنے سے متعلق کانگریس میں منظور ہونے والے بل پر دستخط کیے ہیں جس پر چین کا شدید احتجاج سامنے آیا ہے۔
نئے قانون میں امریکی محکمۂ خارجہ کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ سالانہ بنیادوں پر یہ تصدیق کرے کہ کیا ہانگ کانگ کو اتنی خود مختاری حاصل ہے کہ امریکہ اس کے ساتھ تجارتی روابط برقرار رکھے۔
قانون میں یہ بھی تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو امریکہ اس پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر سکتا ہے۔
البتہ چین کی وزارتِ خارجہ نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے ہانگ کانگ سے متعلق اپنی من مانیاں جاری رکھیں تو اسے چین کے جوابی اقدامات کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
ایک بیان میں چینی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ کی اس قانون سازی سے چین کے عوام کا ہانگ کانگ سے متعلق عزم مزید مستحکم ہو گا اور امریکہ کے تمام منصوبے برباد ہوں گے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جمعرات کو چین میں امریکہ کے سفیر کو چینی وزارتِ خارجہ میں طلب کر کے واضح کیا گیا کہ امریکہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔
ہانگ کانگ کی چین نواز حکومت نے بھی امریکی قانون سازی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے چھ ماہ سے جاری مظاہروں کو تقویت ملے گی۔ یہ ہانگ کانگ کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔
یاد رہے کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ چھ ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔ اس دوران کاروباری، تعلیمی سرگرمیاں اور بین الاقوامی ہوائی اڈے بھی مختلف مواقعوں پر بند رہے ہیں۔
البتہ گزشتہ ہفتے ہانگ کانگ کے مقامی انتخابات کے باعث امن قائم رہا۔ ان انتخابات میں جمہوریت نواز امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ کے ساتھ 'گیم آف تھرونز' کھیلنے کا ارادہ نہیں: چینہانگ کانگ میں مظاہروں کو ہوا اس قانون سازی سے ملی جس میں مبینہ طور پر جرائم میں ملوث افراد پر مقدمے چلانے کے لیے چین بھیجنے کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم اب مظاہرین کے مطالبات اس سے کہیں آگے بڑھ گئے ہیں اور وہ ہانگ کانگ میں جمہوری نظام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ہانگ کانگ طویل عرصے تک برطانیہ کے کنٹرول میں رہا ہے جس میں اسے بڑے پیمانے پر خود مختاری حاصل تھی۔ تاہم معاہدے کے مطابق برطانیہ نے 1997 میں ہانگ کانگ کا کنٹرول چین کے حوالے کر دیا تھا۔