واشنگٹن میں امریکہ اور چین کے درمیان تجارتي مذاكرات

امریکی وزیر خزانہ سٹیو منوچن، جو واشنگٹن میں چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں جمعرات کے روز چین کے ساتھ تجارتي مذاكرات کا ایک اور دور شروع ہونے کے موقع پر کہا ہے امریکہ نے چین کے ساتھ تجارتي مذاكرات کا دروازہ بند نہیں کیا۔

مذاكرات شروع ہونے سے پہلے چین کی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ بیجنگ کو توقع ہے کہ بات چیت سے مثبت اور تعمیری نتائج برآمد ہوں گے۔

چین کے ساتھ ہونے والے مذاكرات میں امریکی وفد کی قیادت وزیر خزانہ سٹیو منوچن کر رہے ہیں جب کہ چین کے وفد میں نائب وزیر اعظم لیو ہی شامل ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ ملاقاتیں بیجنگ میں دو ہفتے قبل ہونے والے مذاكرات کا تسلسل ہیں اور یہ امریکہ اور چین کے درمیان دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو متوازن بنانے پر مرکوز ہیں۔

ان مذاكرات کا ایک مقصد امریکہ اور چین کی جانب سے مارچ میں محصولات عائد کیے جانے کے بعد مکمل تجارتي جنگ سے بچنا ہے۔

چین کے ساتھ سخت مذاكرات کے باوجود صدر ٹرمپ کی جانب سے چین کی ٹیکنالوجی ایک بڑی کمپنی زی ٹی ای کی مدد کی کوشش پر کئی امریکی قانون ساز حیرت زدہ ہیں۔

بدھ کے روز ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے سینیٹ کے ایک پینل کو بتایا کہ نفاذ قانون کے ادارے کو چین کی زی ٹی ای جیسی کمپنی کے بارے میں گہرے تحفظات ہیں جو امریکہ کی ٹیلی کمیونی کیشن مارکیٹ میں طاقت ور پوزیشن حاصل کرتی جا رہی ہے۔

ڈائریکٹر ایف بی آئی کرسٹوفر ورے نے یہ بھی کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے کہ آیا صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے زی ٹی ای کی ملازمتوں میں ہونے والے نقصان میں مدد کا وعدہ کرنے سے پہلے، جسے امریکی پابندیوں کی وجہ سے فوری طور پر اپنی اہم کاروباری سرگرمیاں معطل کرنا پڑی ہیں، ایف بی آئی سے مشورہ کیا تھا۔

زی ٹی ای کو امریکہ کے محکمہ تجارت کی جانب سے اپنی مصنوعات کے لیے امریکی پارٹس کی خرید پر پابندی کے بعد اپنا ایک پلانٹ بند کرنا اور اپنی اہم پیداواری سرگرمیوں میں کمی کرنا پڑی ہے۔

زی ٹی ای اپنی مصنوعات ایران اور شمالی کوریا میں فروخت کرتا ہے جو امریکہ تجارتي پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔