امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد 17 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں جن میں بعض مسلم اور افریقی ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کا خاتمہ اور میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کی تعمیر روکنے کے احکامات بھی شامل ہیں۔
صدر نے عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے امریکہ کی علیحدگی کا عمل روکنے اور ماحولیات کے 2015 کے پیرس معاہدے میں بھی دوبارہ شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت میں واپسی
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ کامیابی کے بعد عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے امریکہ کے الگ ہونے کے اقدام کو واپس لیں گے۔
صدارت کے پہلے روز جاری ہونے والے ایگزیکٹو آرڈرز میں جو بائیڈن نے ڈبلیو ایچ او سے امریکہ کی علیحدگی کو روک دیا ہے۔
گزشتہ برس اپریل میں جب دنیا بھر میں کرونا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا تھا اس وقت امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارۂ صحت کی فنڈنگ معطل کر دی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ عالمی ادارۂ صحت عملی طور پر چین کے کنٹرول میں ہے۔
اس وقت ٹرمپ انتظامیہ نے مزید اقدامات کرتے ہوئے امریکہ کو ڈبلیو ایچ او سے الگ کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔ امریکہ کی ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی رواں برس جولائی میں مکمل ہونی تھی۔ البتہ اب صدر جو بائیڈن نے یہ عمل روک دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس رواں ہفتے ورچوئلی ہونا ہے۔ اس میں بائیڈن انتظامیہ نے ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کی قیادت میں امریکہ کے وفد کی شرکت کا اعلان کیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کہہ چکی ہے کہ امریکہ کرونا وائرس کے انسداد کی ویکسین کے حوالے سے بنائے گئے عالمی فورم 'کو ویکس' میں بھی شامل ہو گا۔ 'کو ویکس' کا بنیادی مقصد ویکسین کی منصفانہ تقسیم ہے جس میں غریب ممالک کو بھی ترجیح دی جائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اقوامِ متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈیجورک نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے انسداد کے لیے عالمی کوششوں میں بہتر اور مربط حکمتِ عملی کے لیے ڈبلیو ایچ او کی حمایت انتہائی ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب اتحاد کا وقت ہے اور عالمی برادری کے لیے مشترکہ طور پر وبا کو روکنے اور اس کے نقصانات سے بچنے کے لیے اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
امریکہ میں داخلے پر پابندیوں کا خاتمہ
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کی کامیابی کے اعلان کے بعد ہی بائیڈن کے سیکیورٹی کے مشیر جیک سولیوان نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بعض افریقی اور مسلم اکثریتی ممالک سے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی کی پالیسی کو ایک دھبہ قرار دیا تھا۔
دوسری جانب سابق صدر کی انتظامیہ اس پابندی کو امریکہ کی سلامتی کے لیے اہم قرار دیتی رہی ہے۔
جو بائیڈن کے پابندی کے خاتمے کے لیے جاری کیے گئے آرڈر میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی گئی پابندی سے متاثر ہو کر الگ ہونے والے خاندانوں کو اس سے مدد مل سکے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ایگزیکٹو آرڈر میں امریکہ کا سفر کرنے والوں کی اسکریننگ اور جانچنے کے عمل کو بہتر کرکے دیگر ممالک کی حکومتوں سے معلومات کے مؤثر تبادلے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر بھی روک دی گئی
صدر جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پڑوسی ملک میکسیکو کی سرحد پر تیزی سے دیوار کی تعمیر کے لیے نافذ کی گئی نیشنل ایمرجنسی کا بھی خاتمہ کر دیا ہے۔
گزشتہ برس کے آخر میں امریکہ کی کانگریس نے دیوار کی تعمیر کے لیے اضافی رقم مختص کی تھی۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ دیوار کی تعمیر کے لیے دیے گئے ٹھیکوں پر نظرِ ثانی کرے گی۔ اور سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے بیریئرز بنانے کے عمل کو روک دے گی۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے معاہدے میں دوبارہ شمولیت
اوول آفس میں بیٹھے جو بائیڈن نے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے پیرس معاہدے میں شامل ہونے کے ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کیے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں اس معاہدے سے امریکہ کے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ کی معیشت کے مفاد میں ایسا کیا گیا ہے۔
سابق صدر معدنی تیل اور گیس کی صنعت کی ترویج کے حامی تھے۔ جب کہ وہ اکثر و بیشتر آب و ہوا کے لیے بہتر متبادل توانائی کے ذرائع جیسے ہوا وغیرہ پر بھی طنز کرتے تھے۔
اقوامِ متحدہ میں دستاویزات جمع کرائے جانے کے 30 دن کے اندر اندر امریکہ ایک بار پھر اس معاہدے کا حصہ ہو گا۔
دنیا کے تمام ممالک نے 2015 میں ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے ایک معاہدے پر آمادگی ظاہر کی تھی جس کا مقصد عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے اور دنیا کے درجۂ حرارت کو اس صدی کے دوران دو ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ نہ بڑھنے دینے بلکہ اس میں اضافے کو ایک اعشاریہ پانچ تک رکھنے کی کوشش کرنا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
جو بائیڈن نے سابق وزیرِ خارجہ جان کیری کو ماحولیات کے حوالے سے صدر کا مشیر مقرر کیا ہے۔ جان کیری کو نیشنل سیکیورٹی کونسل کا رکن بھی بنایا گیا ہے۔
امریکہ کے صدر کے اقدامات پر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ صدر جو بائیڈن اور دیگر عالمی رہنماؤں کے ہمراہ ماحولیاتی ایمرجنسی اور کرونا وائرس کے خاتمے کے حوالے سے انتہائی قریب سے کام کے خواہاں ہیں۔