امریکہ کی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سپریم کورٹ کی خالی نشست کے لیے ایمی کونی بیرٹ کی نامزدگی کی توثیق کر دی ہے۔
پیر کی شب سینیٹ میں ایمی کونی کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کی منظوری سے متعلق ووٹنگ ہوئی۔ اس موقع پر 52 ارکان نے کونی کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 48 نے اس کی مخالفت کی۔
ری پبلکن سینیٹر سوسان کولن نے ایمی کونی کی نامزدگی کے خلاف ووٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے ہونے والے صدارتی انتخابات کی حساسیت کی وجہ سے وہ کونی کو ووٹ نہیں دے سکتیں۔
اس طرح سینیٹ نے کثرتِ رائے سے ایمی کونی کی سپریم کورٹ میں بطور جج تعیناتی کی منظوری دی جس کے بعد وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس کلیئرنس تھامس نے کونی بیرٹ سے حلف لیا۔
تقریب میں صدر ٹرمپ اور خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ بھی موجود تھیں۔ اس کے علاوہ تقریب میں تقریباً 200 افراد شریک تھے۔
اس موقع پر ایمی کونی نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کسی بھی خوف اور کسی کی حمایت کے بغیر اپنا کام انجام دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک جج کا کام ہوتا ہے کہ وہ اپنی ترجیحات کی مخالفت کرتے ہوئے کام سرانجام دے۔
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 27, 2020
سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس جان رابرٹ منگل کو عدالت میں ایک تقریب کے دوران ایمی کونی سے عہدے کا حلف لیں گے۔
سینیٹ میں پیر کو سپریم کورٹ کے جج کی منظوری کے لیے ہونے والی ووٹنگ جدید امریکہ کی تاریخ میں ہونے والی پہلی ووٹنگ تھی جس میں مخالف پارٹی کے کسی امیدوار کی جانب سے کوئی ووٹ نہیں دیا گیا۔
سینیٹ میں ری پبلکن جماعت کے سربراہ مچ میکونل نے کہا کہ سینیٹ درست کام کر رہی ہے جب کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ چک شمر نے ووٹنگ کو سینیٹ کی ساکھ متاثر کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
SEE ALSO: ذاتی عقیدہ اور خیالات فیصلوں پر حاوی نہیں ہونے دوں گی: ایمی کونی بیرٹیاد رہے کہ کونی بیرٹ کو قدامت پسند خیالات کی شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ کے 9 رکنی بینچ کا حصہ بننے کے بعد وہ اس عہدے پر تاحیات کام کرتی رہیں گی۔
ایمی کونی کو صدر ٹرمپ نے جسٹس رتھ بیڈر جنسبرگ کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست پر نامزد کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے بینچ میں شامل ہونے کے بعد اعلیٰ عدالت میں قدامت پسند ججوں کی تعداد تین کے مقابلے میں چھ ہو گئی ہے۔
حزبِ اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے ایمی کونی کی نامزدگی کی شدید مخالفت کی تھی۔ ڈیموکریٹک پارٹی کا مؤقف تھا کہ سپریم کورٹ کے جج کے انتخاب کا معاملہ تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے صدر پر چھوڑ دینا چاہیے۔