امریکی سینٹ کی جوڈیشری کمیٹی میں شامل ڈیموکریٹ ارکان نے بدھ کے روز بھی سپریم کورٹ کیلئے نامزد جج ایمی کونی بیرٹ سے اوباما ہیلتھ کیئر ایکٹ سمیت کئی اہم امور پر سخت سوالات جاری رکھے۔
اوباما دور میں منظور کیے گئے صحت عامہ کے ہیلتھ کیئر ایکٹ سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت جلد ہونے والی ہے.
سپریم کورٹ میں خالی ہونے والی نشست کیلئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزد جج ایمی کونی بیرٹ بدھ کو تیسرے دن بھی جوڈیشری کمیٹی کے سامنے اپنی توثیق سے متعلق سماعت میں پیش ہوئیں۔
افورڈایبل ہیلتھ کیئر ایکٹ پر ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اس ایکٹ کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتیں۔ اس ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، جس پر 10 نومبر کو سماعت شروع ہو گی۔
ایمی کونی بیرٹ کا کہنا تھا کہ کہ ایک جج کو ہر وقت اپنا ذہن کھلا رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس وقت وہ یہ بتائیں کہ وہ کسی مقدمے کو کیسے حل کریں گی کیونکہ صرف اس لئے کہ انہوں نے اس معاملے کو دیکھا ہے، تو پھر وہ سارا عمل ہی تہس نہس ہو کر رہ جائے گا، جس سے انہیں گزرنا چاہئیے۔
بدھ کے روز ایمی کونی بیرٹ سے ان کے مینٹر، سپریم کورٹ کے قدامت پسند جج، انجہانی اینٹونن سکیلیا کے فیصلوں کے بارے میں بھی سوالات کئے گئے، جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’’ جب میں نے یہ کہا تھا کہ جسٹس سکیلیا کا فلسفہ ان کا بھی فلسفہ ہے تو میری اس سے قطعی یہ مراد نہیں تھی کہ جسٹس سکیلیا کے منہ سے نکلا ہوا ہر جملہ یا ان کا لکھے ہر فیصلے سے میں اتفاق کرتی ہوں‘‘۔
منگل کے روز ان سے بارہ گھنٹے تک سوالات پوچھے جاتے رہے، جس میں انہوں مختلف امور پر سولات کا جواب دینے گریز کیا۔ اس موقع پر پینل نے سوال کیا کہ اگر آپ کو سپریم کورٹ کے لیے منتخب کر لیا جاتا ہے تو قانونی تنازعات کا کس طرح سامنا کریں گی؟ جس پر کونی بیرٹ نے کہا کہ وہ کیسز پر فیصلے کے لیے اپنے ذاتی عقیدے اور خیالات کو حاوی نہیں ہونے دیں گی۔
یرٹ نے کہا کہ اُن کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے اور وہ قانون کی پاسداری کریں گی۔
بیرٹ نے امریکہ میں اسقاطِ حمل کو قانونی قرار دینے، ہتھیاروں کے مالکانہ حقوق اور آئندہ ماہ عدالت میں ممکنہ طور پر زیرِ سماعت آنے والے ہیلتھ کیئر قانون سے متعلق پوچھے گئے سوالات کا براہ راست جواب دینے سے احتراز کیا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں سپریم کورٹ کے ججوں کی کل تعداد 9 ہے۔ اگر ایمی کونی بیرٹ کی نامزدگی کی تصدیق ہو جاتی ہے تو پھر صدارتی انتخابات سے قبل سپریم کورٹ میں قدامت پسند ججوں کی اکثریت ہو جائے گی اور یہ تعداد تین کے مقابلے میں چھ ہو جائے گی۔
جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر لنڈسے گراہم نے ایمی کونی بیرٹ کی نامزدگی کی منظوری کے لیے ابتدائی رائے دہی جمعرات کو مقرر کی ہے۔
آئندہ ہفتے حتمی منظوری کے لیے ووٹنگ ہو گی۔ جب کہ ری پبلکن اکثریت والی پوری سینیٹ اس ماہ کے آخر میں ووٹنگ کے ذریعے سپریم کورٹ کے لیے جج کی نامزدگی کی توثیق کرے گی۔