بلوچستان کی حکومت چینی باشندوں کے قتل کی سخت مذمت کرتی ہے: ترجمان

فائل

ایک نامعلوم اہل کار نے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’ویڈیو میں زندگی کی آخری سانسیں لیتے ہوئے دکھایا جانے والا شخص گزشتہ ماہ کوئٹہ سے اغوا کئے جانے والے دو چینی مغوی باشندوں میں سے ایک ہے‘‘

کوئٹہ میں صوبائی حکومت کے ایک ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’وائس آف امریکہ‘ سے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’ویڈیو میں زندگی کی آخری سانسیں لیتے ہوئے دکھایا جانے والا شخص گزشتہ ماہ کوئٹہ سے اغوا کئے جانے والے دو چینی مغوی باشندوں میں سے ایک ہے‘‘۔

انہوں نے کہا ہے کہ ’’صوبائی حکومت اس اندوہناک واقعے پر سخت افسردہ ہے اور اس دہشتگردانہ عمل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’اس سانحے پر غور کرنے کےلئے اجلاس منعقد کئے جا رہے ہیں جن میں صوبے بھر میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی سکیورٹی مزید سخت کرنے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیںگے‘‘۔

ترجمان نے دونوں چینی باشندوں کی لاشوں کی برآمدگی کے بارے میں کہا کہ سکیورٹی اداروں کو ابھی تک لاشیں نہیں ملی ہیں اور اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

ان دو چینی باشندوں کو گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں صوبائی دارلحکومت کے علاقے جناح ٹان سے اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا ہونے والے یہ چینی باشندے کوئٹہ میں چینی زبان سکھانے والے ادارے کے اساتذہ تھے، جنہیں مسلح افراد اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ مسلح افراد نے ان اساتذہ کے ساتھ موجود تیسری چینی خاتون کو بھی اغوا کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن، موقعے پر موجود ایک شہری نے جب خاتون کو بچانے کی کوشش کی تو مسلح افراد نے اُس شخص کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔

اُدھر چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے جمعے کو چینی خبر رساں ادارے، ’شنہوا‘ کو بتایا کہ حکومتِ چین اس بارے میں پاکستان سے معلومات حاصل کر رہی ہے۔

ترجمان نے چینی شہریوں کے قتل کے دعوے کی خبروں پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔

پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں چینی شہری مختلف شعبوں میں کام کرتے ہیں، بالخصوص بلوچستان کے ضلع گوادر، لس بیلہ، خضدار اور دیگر علاقوں میں چین کی مالی مدد سے چلنے والے منصوبوں پر چینی باشندے کام کرتے ہیں، جہاں ماضی میں بھی اُن پر شدت پسندوں اور بلوچ عسکریت پسندوں کی طرف سے حملے کیے جاتے رہے ہیں۔

پچاس ارب ڈالر سے زائد مالیت کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے صوبہٴ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر تک مواصلات، بنیادی ڈھانچے، توانائی کے منصوبوں اور صنعتوں کا جال بچھایا جانا ہے۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی طرف سے بارہا یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ملک میں موجود چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی فورس بھی تشکیل دی گئی ہے۔