آسٹریلیا: فائر فائٹرز نے جنگلات میں لگی آگ کی شدّت کنٹرول کر لی

فائل فوٹو

آسٹریلیا کے آگ پر قابو پانے والے ادارے نے کہا ہے کہ ملک کے جنگلات میں لگنے والی اب تک کی سب سے بڑی آگ کی شدّت پر بالآخر قابو پا لیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق نیو ساؤتھ ویلز کے فائر فائٹرز نے کہا ہے کہ انہوں نے سڈنی کے مضافات میں بڑے پیمانے پر پھیلی آگ کی شدّت کو کنٹرول کر لیا ہے جو گزشتہ تین ماہ سے مسلسل بھڑک رہی تھی۔

پیر کو متاثرہ علاقے کا دورہ کرتے ہوئے نیو ساؤتھ ویلز کی فائر سروس کے کمشنر شین فٹزسمنس نے کہا کہ اب صرف ایک چھوٹا حصہ آگ کی لپیٹ میں ہے جس پر قابو پانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ لیکن ایک بڑے حصے میں آگ کی شدّت کو کنٹرول کر لیا گیا ہے جو ایک امید افزا خبر ہے۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا میں گزشتہ تین ماہ سے لگی آگ آٹھ لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے جو برطانیہ کے شہر لندن کے کُل رقبے سے تین گنا زیادہ ہے۔

ساتھ ہی آسٹریلیا کے موسمیات سے متعلق ادارے 'بیورو آف میٹرولوجی' نے پیش گوئی کی ہے کہ آگ سے متاثرہ کچھ علاقوں میں آئندہ ہفتے 50 ملی میٹر تک بارش ہو سکتی ہے جس سے آگ پر قابو پانے میں مزید مدد ملے گی۔

نیو ساؤتھ ویلز کی فائر سروس نے کہا ہے کہ اگر بارش کی پیش گوئی درست ثابت ہوئی تو ہمیں کرسمس، سالگرہ، منگنی، شادی اور گریجویشن کے تحائف ایک ساتھ بارش کی شکل میں مل جائیں گے۔

تاہم اس بڑی آگ کے علاوہ دیگر درجنوں مقامات پر چھوٹے پیمانے پر لگی آگ کنٹرول کرنا ابھی باقی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

آسٹریلیا کے جنگلات میں لگی آگ سے 'کوالا' خطرے میں

خیال رہے کہ آسٹریلیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ کی وجہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب بڑے پیمانے پر پھیلی یہ آگ ماحول کے لیے شدید خطرے کا سبب بنی ہوئی ہے۔

آگ سے آسٹریلیا جنگلی حیات کی بقا کو خطرات لاحق ہیں۔ اب تک آگ سے کروڑوں جانور ہلاک ہو چکے ہیں۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا کے جنگلات میں کچھ ایسے جانور بھی پائے جاتے ہیں جو دنیا بھر میں اور کہیں موجود نہیں۔ آگ سے ان جانوروں کی بقا کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق اس آگ سے اب تک تقریباً ایک ارب جانور ہلاک ہوئے ہیں جب کہ ان گنت پودے اور درخت صفحۂ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔

دوسری جانب آسٹریلیا کی حکومت کو اس آگ کی وجہ سے عوام کے شدید غصے اور تنقید کا سامنا ہے۔ آسٹریلوی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے آگ کے معاملے میں غیر سنجیدگی دکھائی اور اسے ابتدا میں ہی روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔