|
ویب ڈیسک — عرب ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کردیا ہے اور صدر ٹرمپ کے مطالبے کے خلاف مشترکہ مؤقف اختیار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہفتے کو عرب ممالک کے اجلاس میں سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، مصر، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ کےعہدیداروں اور وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔
عرب رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ناقابلِ تنسیخ حق سے سمجھوتہ کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ پھر چاہے یہ کوشش فلسطینیوں کی کسی اور جگہ آبادکاری، انخلا یا انہیں اپنی زمین سے منتقل کرنے کی کسی بھی صورت میں ہو۔
عرب وزرائے خارجہ کے مطابق وہ دو ریاستی حل کی بنیاد پر مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور جامع امن کے لیے ٹرمپ حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ قاہرہ میں عرب وزرائے خارجہ کی ملاقات ایسے موقع پر ہوئی ہے جب صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ غزہ کھنڈر بن چکا ہے اس لیے مصر اور اردن کو غزہ سے فلسطینیوں کو قبول کرلینا چاہیے۔
SEE ALSO: مصر فلسطینیوں کو منتقل کرنے کی ناانصافی کا حصہ نہیں بنےگا: صدر السیسیاسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کے نتیجے میں غزہ کا بڑا حصہ کھنڈر میں بدل چکا ہے۔ فریقین کے درمیان گزشتہ ماہ ہی امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا ہے جس پر عمل درآمد جاری ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بدھ کو اس خیال کو مسترد کر دیا تھا کہ مصر غزہ کے لوگوں کی نقل مکانی میں سہولت فراہم کرے گا۔
انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا تھا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی مصر منتقلی کی صورت میں مصری اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلیں گے۔
واضح رہے کہ اردن میں پہلے ہی لاکھوں فلسطینی مقیم ہیں جب کہ ہزاروں فلسطینی مصر میں بھی رہتے ہیں۔ دونوں ہی ملکوں کی وزارتِ خارجہ نے حالیہ دنوں میں ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
عرب وزرا نے اقوامِ متحدہ کے ساتھ ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرنے کے مصر کے منصوبے کا بھی خیرمقدم کیا ہے جس میں غزہ کی تعمیرِ نو پر توجہ دی جائے گی۔ تاہم کانفرنس کے لیے اب تک کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔