طالبان حملے میں کم از کم 42 افغان فوجی ہلاک

فائل

افغانستان میں میدان جنگ کے تازہ ترین حملوں میں طالبان نے درجنوں سرکاری فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے، ایسے میں جب باغی گروپ قطر میں امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات کے نئے دور کا آغاز کرنے والا ہے، جس میں ہلاکت خیز افغان لڑائی کے سیاسی تصفیے پر بات ہوگی۔

شمالی صوبہ بغلان میں ہفتے کے روز حکام نے بتایا ہے کہ باغیوں کے ایک جتھے نے ضلع نہرین میں متعدد سیکورٹی چوکیوں پر حملہ کیا، جس کے بعد شدید جھڑپیں ہوئیں جو کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔

ضلعی سربراہ، فضل الدین ماردی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حملے میں حکومت کی حامی اور طالبان مخالف افواج کے 26 اہلکار ہلاک، جب کہ آٹھ زخمی ہوئے۔ انھوں نےدعویٰ کیا کہ باغیوں کو بھی شدید جانی نقصان پہنچا۔ لیکن، مزید تفصیل نہیں بتائیں۔

طالبان ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد نے افغان افواج کا جانی نقصان کہیں زیادہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاک شدگان میں کئی اعلیٰ کمانڈر بھی شامل تھے۔

ساتھ ہی طالبان نے علی الصبح جنوبی صوبہ قندھار میں پولیس چوکیوں پر بھی حملے کیے۔ ایک سیکورٹی اہلکار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صوبائی دارالحکومت کے ہوائی اڈے کے قریب، ضلعے تختہ پُل میں، جسے قندھار بھی کہا جاتا ہے، سرکش عناصر کے حملے میں 16 پولیس والے ہلاک جب کہ چار زخمی ہوئے۔

ایک بیان میں باغی گروپ نے افغان پولیس کے 20 اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، حالانکہ طالبان ترجمان عموماً حملوں میں ہلاک شدگان کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔

ادھر، صوبائی گورنر حیات اللہ حیات نے ایک اخباری کانفرنس میں بتایا ہے کہ قندھار شہر میں حالیہ چھاپوں کے دوران طالبان کے 40 ارکان کو پکڑ لیا گیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ گرفتار ہونے والے طالبان میں بڑی تعداد ان کی ہے جنھیں شہری مراکز پر گوریلا حملوں کی تربیت دی گئی ہے۔

تشدد کی یہ سنگین کارروائی ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ہفتے کو طالبان اور افغان نژاد امریکی سفارت کار، زلمے خلیل زاد کے درمیان امن مذاکرات کا ساتواں دور ہونے والا ہے۔