طالبان نے افغانستان کے ریڈیو اور ٹیلی وژن سٹیشنز کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے مسلح گروہ کے خلاف دیے جانے والے اشتہار نشر کرنا بند کر دیں۔
پیر کے روز جاری کیے گئے بیان میں طالبان نے کہا ہے کہ جو بھی میڈیا گروپ ان کے خلاف ‘پراپیگنڈہ’ نشر کرنا بند نہیں کرتا، طالبان اسے غیر جانبدار خبر رساں ادارہ نہیں سمجھیں گے اور وہ اسے اور اس کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں کو اپنا ’فوجی ہدف’ تصور کرتے ہوئے نشانہ بنائیں گے۔
حکومت کی جانب سے دیے جانے والے اشتہار میں شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر وہ طالبان کی جانب سے کوئی مشکوک سرگرمی دیکھیں تو حکام کو اس کی اطلاع دیں۔
افغانستان کے مقامی میڈیا گروپ نے مسلح طالبان کی اس دھمکی کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق اور آزادی کے خلاف قرار دیتے ہوئے افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میڈیا گروپوں اور ان کے سٹاف کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
ماضی میں بھی طالبان افغان میڈیا گروپوں کے خلاف حملے کر چکے ہیں جن میں میڈیا اداروں کو جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ ان کے خودکش حملوں کی زد میں آ کر درجنوں صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
افغانستان میں امریکی حملے کے 17 برس کے بعد افغان میڈیا کی نشوونما کو اس شعبے میں ایک نمایاں کامیابی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
اس وقت افغانستان میں درجنوں نجی ٹیلی وژن ادارے کام کر رہے ہیں۔
طالبان کی جانب سے یہ دھمکی ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان پچھلے ایک برس سے جاری امن مذاکرات کا اگلا راؤنڈ شروع ہونے والا ہے۔