افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان نائب صدر کے قافلے پر ہونے والے حملے میں اُن کے محافظوں سمیت کم سے کم 10 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے ہیں۔ تاہم نائب صدر امراللہ صالح حملے میں محفوظ رہے ہیں۔
امراللہ صالح کے ترجمان رضوان مراد کے مطابق افغانستان کے دشمنوں نے بدھ کو ایک مرتبہ پھر امراللہ صالح کو نشانہ بنایا لیکن وہ اپنے اس مقصد میں ناکام رہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ افغان نائب صدر سڑک کنارے نصب بم حملے میں محفوظ رہے ہیں تاہم ان کے محافظوں کو نقصان پہنچا ہے۔
افغان حکام نے حملے میں 10 افراد کی ہلاکت اور 15 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
طالبان نے حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ حملے میں ان کا کوئی رکن ملوث نہیں ہے۔
#ClarificationBlast in #Kabul has no relation with the Mujahidin of Islamic Emirate. https://t.co/XxZ1BdORHg
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) September 9, 2020
افغان نائب صدر امراللہ صالح کے قافلے پر حملے کے بعد افغانستان اور بیرونِ ملک سے مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔
افغان صدر اشرف غنی، قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ، سابق صدر حامد کرزئی اور متعدد افغان رہنماؤں نے حملے کی مذمت کی ہے۔
کئی افغان رہنما امر اللہ صالح کے دفتر پہنچے اور ان سے ہمدردی کا اظہار کیا، جب کہ اقوام متحدہ، امریکہ، پاکستان، نیٹو اور کینیڈا نے ٹوئٹر پر حملے کی مذمت کی ہے۔
#Pakistan strongly condemns the terrorist attack on convoy of First VP of 🇦🇫 @AmrullahSaleh2. It is a matter of relief that First VP remained unharmed.We extend heartfelt sympathies & condolences to bereaved families & pray for swift recovery of those wounded.@mfa_afghanistan
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) September 9, 2020
افغان صوبے پنج شیر میں حملہ
افغانستان میں تاریخی اعتبار سے محفوظ سمجھے جانے والے صوبے پنج شیر میں 20 برسوں کے دوران پہلی مرتبہ منگل کو طالبان کی جانب سے حملہ کیا گیا۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ طالبان حملہ آوروں نے متعدد افراد کو اغوا کر لیا ہے۔
صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے ضلع افشار کی ایک چیک پوسٹ پر بھی حملہ کیا اور وہاں سے افغان سیکیورٹی فورسز کے بھی کئی اہل کاروں کو اغوا کر لیا ہے۔
SEE ALSO: کابل: ڈپلومیٹک ایریا کے قریب راکٹ حملے، سفارت کار محفوظ مقام پر منتقلحکام کے مطابق طالبان کی صوبہ پنج شیر کے قریبی صوبوں میں موجودگی کے باوجود دو دہائیوں میں کبھی بھی پنج شیر میں کوئی حملہ نہیں ہوا۔
ایک مقامی شہری محی الدین کے مطابق طالبان کے حملے کے بعد مقامی افراد نے مسلح ہو کر حملہ آوروں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی مدد کی۔
یاد رہے کہ حالیہ حملے ایک ایسے موقع پر ہو رہے ہیں جب افغانستان میں طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان فروری میں ہونے والے امن معاہدے کے تحت فریق آگے بڑھ رہے ہیں۔
مذکورہ معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ تقریباً مکمل ہونے کے قریب ہے اور اس کے بعد بین الافغان مذاکرات ہونا ہیں، جس کے لیے افغان حکومت اور طالبان نے اپنے اپنے نمائندوں کا اعلان کر دیا ہے۔