امریکہ کی ریاست پنسلوینیا میں ایک گراسری سٹور کمپنی کے فارم سےتقریباً 60 ہزار شہد کی مکھیاں چرا لی گئی ہیں۔
کمپنی نے بدھ کو مقامی اخبار پین لائیو ڈاٹ کام کو بتایا کہ شہد کی مکھیاں 28 جنوری اور 30 جنوری کے درمیان کارلائل کے علاقے میں چوری ہوئیں۔
ایک بیان میں جائنٹ کمپنی کی کمیونٹی امپیکٹ مینیجر، جیسیکا گرووز نے کہا کہ شہد کی مکھیاں مقامی فوڈ چین کا ایک لازمی حصہ ہیں جو مکھیوں کی گھٹتی ہوئی آبادی کا شکار ہے۔
گرووز نے کہا کہ شہد کی مکیھیوں کی چوری سے کمپنی کو انتہائی مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی اب مڈل سیکس ٹاؤن شپ پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ واقعہ کی تحقیقات میں تعاون کر رہی ہے۔
SEE ALSO: کرونا وائرس کا بحران اور امریکی کاشتکاروں کے خدشاتخبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق 2021 میں ریاست میں شہد کی مکھیاں پالنے والوں نے اپنی مکھیوں کی تعداد میں 41 فیصد کے نقصان کی اطلاع دی تھی، جو کہ اپریل 2020 اور 2021 کے درمیان شہد کی مکھیوں کے 45.5فیصد کے قومی اوسط کے نقصان سے کم تھی۔
امریکہ میں شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی کا ملک گیر نقصان امریکی زرعی صنعت اور ماہرین ماحولیات کے لیے شدید تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کی خوراک کی فراہمی کا تقریباً ایک تہائی حصہ پودوں کی 'پولینیشن' کے لیے شہد کی مکھیوں پر انحصار کرتا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کے مطابق مکھیوں کے ذریعے پولی نیشن پر انحصار کرنے والی فصلوں میں گری دار میوے، بیر اور پھولوں والی سبزیاں بھی شامل ہیں۔
محکمے نے شہد کی مکھیوں کی منظم کالونیوں کو امریکی زراعت میں بنیادی 'پولی نیٹر' قراردیتے ہوئے ایک حالیہ بلاگ میں کہا کہ شہد کی مکھیوں کی کالونیاں پیداوار میں اضافہ کرکے اور اعلیٰ معیار کی فصلوں کو یقینی بنا کر کم از کم 15 بلین ڈالر سالانہ کا اضافہ کرتی ہیں۔
تاہم، شہد کی مکھیاں پالنے والی کالونیوں میں کمی آئی ہے۔ شہد کی مکھیوں کے چھتوں کی تعداد 1940 کی دہائی میں 6 ملین کی بلند سطح سے کم ہو کر اب تقریباً 25 لاکھ رہ گئی ہے۔
(اس خبر میں شامل مواد اے پی اور امریکی محکمہ زراعت سے لیا گیا ہے)