پشتو زبان کی معروف گلوکارہ زرسانگا پر حملے کی مختلف حلقوں کی طرف سے شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق مالی لین دین کی بنا پر پانچ افراد نے نوشہرہ میں ازکاخیل بالا میں زرسانگا کے گھر پر حملہ کیا، جس سے وہ اور اُن کے دو بیٹے زخمی ہو گئے۔
زرسانگا نہ صرف پاکستان بلکہ پڑوسی ملک افغانستان میں بھی خاصی مشہور ہیں۔
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کے علاوہ پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زخیلوال نے بھی زرسانگا پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
سفیر عمر زخیلوال نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’’ہم اُن کی صحت سے متعلق پوچھیں گے اور علاج کے لیے اُن کی مدد کریں گے۔‘‘
پولیس نے حملے میں مبینہ طور پر ملوث افراد کو تحویل میں لے لیا ہے، تاہم مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ جن افراد کی طرف سے زرسانگا پر حملہ ہوا اُنھوں نے بھی تھانے میں شکایت درج کرائی ہے کہ اس جھگڑے میں وہ بھی زخمی ہوئے۔
زرسانگا کے زخمی ہونے کی خبر پر سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ #Zarsanga کا ٹرینڈ بھی چل رہا ہے۔
اس معاملے پر سماجی میڈیا میں اُس وقت تبصروں کا سلسلہ چل نکلا جب ایک تصویر میں اسپتال کے ایک ہی بستر پر زرسانگا اور اُن کے دو بیٹوں کو زخمی حالت میں لیٹے ہوئے دکھایا گیا۔
ابتدائی طبی امداد کے بعد اُنھیں اسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔
زرسانگا کے بڑے بیٹے شہزاد نے پولیس کے سامنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنی والدہ کے ہمراہ گھر پر تھے جب مسلح افراد نے اُن پر حملہ کیا۔
شہزاد کے مطابق جن افراد سے جھگڑا ہوا اُن سے، اُن کے چھوٹے بھائی نے پانچ لاکھ روپے ادھار لیے تھے۔
شہزاد کے بقول ادھار لی گئی اصل رقم تو واپس کر دی گئی ہے لیکن اب اُس پر سود کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
زرسانگا نے تسلیم کیا کہ اُن کے بیٹے نے رقم ادھار لی تھی اور اُنھوں نے پولیس سے مدد طلب کی ہے کہ اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے میں اُن کی مدد کی جائے۔