ایک نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دنیا میں دہشت گردی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے جس سے بین الاقوامی معیشت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔
عالمی سکیورٹی اور تنازعات کی صورتِ حال پر ہر سال جاری کیے جانے والے 'گلوبل پیس انڈیکس' کی نئی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سال ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی تعداد میں 2011ء کے بعد سے تین گنا اضافہ ہوچکا ہے۔
'گلوبل پیس انڈیکس' میں ہر سال داخلی تنازعات، دہشت گردی، امن و امان اور سکیورٹی کی صورتِ حال اور ہتھیاروں کی فراوانی کے اعتبار سے 163 ملکوں کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔
نئے انڈیکس میں امریکہ کی پوزیشن میں 11 درجے کمی آئی ہے اور اسے ترقی یافتہ ملکوں کی فہرست میں آخری نمبر ملا ہے۔
ماہرین کے مطابق امریکہ کی رینکنگ میں کمی کی وجہ بڑھتی ہوئی سیاسی تفریق کے باعث داخلی تنازعات میں اضافہ ہونا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ میں گزشتہ سال دہشت گردی کے کئی بڑے واقعات بھی پیش آئے جب کہ کئی امریکی شہروں میں قتل کی وارداتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
تازہ انڈیکس کے مطابق گزشتہ سال دنیا میں ہونے والے دہشت گردی کے بیشتر واقعات پانچ ملکوں – عراق، نائیجیریا، افغانستان، پاکستان اور شام میں ہوئے۔
'انڈیکس' میں شام کو دہشت گردی اور داخلی تنازعات کی بنیاد پر امن و امان کے اعتبار سے دنیا کا سب سے خراب ملک قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں جنگوں اور جھڑپوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 25 سال کی بلند ترین سطح پر ہے جب کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے باعث ہونے والی ہلاکتوں میں گزشتہ سال 80 فی صد تک اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کی تعداد کے ساتھ ساتھ ان کی شدت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سال 2016 کے دوران 11 ممالک ایسے تھے جہاں دہشت گردی کے واقعات کے باعث پانچ، پانچ سو سے زائد افراد مارے گئے۔ جب کہ سال 2015 کے دوران ایسے ملکوں کی تعداد صرف پانچ تھی۔
'گلوبل پیس انڈیکس' میں کہا گیا ہے کہ سال 2016ء کے دوران دہشت گردی کے باعث عالمی معیشت کو 143 کھرب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا جب کہ اس عرصے کے دوران صرف امریکی معیشت کو 25 کھرب ڈالر کا خسارہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے عالمی امن تیزی سے روبہ زوال ہے جس کی بڑی وجہ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقی ملکوں میں جاری تنازعات اور دہشت گردی کے واقعات ہیں۔
ان تنازعات اور امن کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال نے استحکام کی جانب عالمی برادری کی اس مسلسل پیش رفت کو متاثر کیا ہے جو دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے کے بعد سے جاری تھی۔
انڈیکس کے مطابق تنظیم برائے معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے 35 رکن ملکوں میں 2007ء کے بعد سے دہشت گردی سے ہونے والی ہلاکتوں میں 900 فی صد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ سال کے دوران بھی ترکی، ڈنمارک، سوئیڈن اور فرانس سمیت تنظیم کے 23 رکن ملکوں کو گزشتہ برس کے دوران دہشت گردی کے کئی بڑے حملوں کا سامنا کرنا پڑا ۔
'او ای سی ڈی' دنیا کے 35 بڑے اور ترقی یافتہ ملکوں کی نمائندہ تنظیم ہے جس کا مقصد باہمی تعاون سے بین الاقوامی ترقی اور آزادانہ تجارت کو فروغ دینا ہے۔