یہ تصویر زازا کی ہے۔ اس کی عمر نو سال ہے۔ مگر یہ کوئی عام کتا نہیں ہے، انگلش بل ڈاگ ہے اور اس نے جیتا ہے بدصورتی کا عالمی انعام۔ لیکن یہ انعام بدصورتی کا نہیں ہے۔
زازا کی زبان معمول سے لمبی ہے اور ہر وقت جبڑوں سے باہر لٹکتی رہتی ہے۔ اس کا وزن بھی معمول سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کے چہرے پر ایک خاص قسم کی وحشت ہے اور جب اس پر پہلی نظر پڑتی ہے تو خوف سے جھرجھر ی سی آ جاتی ہے۔ یہ اس کی ہیبت اور دہشت ہی ہے کہ وہ جیوری کو مقابلے میں شامل دوسرے کتوں کے مقابلے میں مختلف اور منفرد لگا اور انہوں نے اسے بدصورت کتوں کے عالمی انعام کا حق دار قرار دے دیا۔ لیکن یہ انعام بدصورتی کا نہیں ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ایک شہر پیٹالوما میں ہر سال گرمیوں میں بدصورت کتوں کا عالمی مقابلہ ہوتا ہے جس میں دور دراز سے لوگ اپنے کتوں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔
یہ ایک طرح سے فیشن شو جیسی تقریب ہوتی ہے جس میں اسٹیج کے ریڈ کارپٹ پر کتے اپنے سرپرستوں کے ساتھ حاضرین اور کیمروں کی چکاچوند روشنیوں میں کیٹ واک کرتے ہیں۔
مقابلوں کا یہ سلسلہ 1970 کے عشرے میں شروع ہوا تھا جو اب ایک بڑی رنگارنگ تقریب کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہ مقابلہ دیکھنے کے لیے تین ہزار کے لگ بھگ شائقین موجود ہوتے ہیں اور کئی میڈیا چینل اسے براہ راست نشر کرتے ہیں۔
یہ منظر بڑا دلچسپ ہوتا ہے، مالک اپنے کتوں کے ساتھ اسٹیج پر آتے ہیں، کوئی کتا بے ہنگم موٹا ہوتا ہے اور کوئی اتنا دبلا کہ غور سے دیکھو تو نظر آئے۔ کوئی گنجا ہوتا ہے تو کسی کے بدن پر بھالو کی طرح بال ہوتے ہیں، کوئی اچھل اچھل کر چلتا ہے تو کوئی گویا کچھوئے کی طرح رینگ رہا ہوتا ہے۔
بدصورتی کے اس مقابلے میں لوگوں کی دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ وہ شرکت کے لیے ہزاروں میل کا سفر طے کر کے پیٹالوما آتے ہیں۔
اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ زازا کو مقابلے میں لانے کے لیے مسز بریناڈ کو منی سوٹا سے پیٹالوما تک کا فاصلہ طے کرنے کے لیے 30 گھنٹوں تک اپنی کار چلانا پڑی۔
مسز بریناڈ کہتی ہیں کہ زازا کو بدصورتی کا انعام ملا ہے، لیکن میرا کتا بہت خوبصورت ہے۔ کوئی میرے دل سے پوچھے تو۔
کیلی فورنیا میں ہر سال منعقد کیے جانے والے بدصورتی کے مقابلے کی روح وہ خوبصورتی ہے جو انسان کے دل میں ہوتی ہے۔
امریکہ کے گھروں میں 2017 کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 9 کروڑ پالتو کتے ہیں۔ تاہم یہاں کتا پالنا اتنا آسان کام نہیں ہے۔ یہ کوئی تیسری دنیا کے کتے نہیں ہیں کہ آپ نے بچے کچے روٹی کے ٹکڑے ڈال دیے اور وہ آپ کی دہلیز پر بیٹھا پیار سے دم ہلاتا رہے گا۔ یہاں کتوں اور پالتو جانوروں کے بھی حقوق ہیں، ذرا کوتاہی ہو جائے تو نگران اداروں کے اہل کار دروازے پر آ جاتے ہیں۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک کتے کی دیکھ بھال، خوراک اور علاج معالجے کا سالانہ خرچ ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ ہے۔ صرف ڈالروں پر ہی موقوف نہیں ہے، بھلے سے کتنی ہی مصروفیت کیوں نہ ہو، آپ کو اپنے کتے کے لیے وقت نکالنا پڑتا ہے، چاہے برف ہو یا چلچلاتی دھوپ، اسے ٹہلانے کے لیے لے جانا پڑتا ہے۔ لیکن اس کے بدلے میں آپ کو جو پیار اور خلوص ملتا ہے، اس کا کوئی بدل نہیں ہے۔
گھروں میں رکھے جانے والے اکثر کتے اتنے خوبصورت ہوتے ہیں کہ انہیں دیکھ کر قدم رک سے جاتے ہیں۔ پھر یہ بدصورت کتے کہاں سے آتے ہیں اور کیا انہیں پالنے والے مہم جو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ؟ جی نہیں، ایسی بات بھی نہیں ہے۔
اصل میں یہ وہ کتے ہیں جو کسی وجہ سے اپنے مالکوں سے بچھڑ جاتے ہیں، یا گم ہو جاتے ہیں یا کسی وجہ سے ان کے مالک انہیں نکال دیتے ہیں اور پھر غریب الوطنی اور ٹھوکریں یا حادثات ان کی ہیت اور حلیہ بدل دیتی ہے۔ یا پھر کچھ پیدا ہی بدصورت ہوتے ہیں اور انہیں کوئی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ ان کی آخری منزل لاوارث کتوں کے مرکز ہوتے ہیں جو ان کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیں اور ایسے افراد کو ڈھونڈتے ہیں جو انہیں اپنے گھر لے جا سکیں۔
بدصورت کتوں کا عالمی مقابلہ اصل میں لاوارث کتوں کو گود لینے والوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ یہ بدصورتی کا مقابلہ نہیں ہے، بلکہ خوبصورت دل رکھنے والوں کو خراج پیش کرنا ہے۔
اور ہاں یہ تو ہم آپ کو بتانا بھول ہی گئے، یہ مقابلہ جیتنے والے کو 1500 ڈالر اور ایک بہت بڑا کپ دیا جاتا ہے اور کئی ٹی وی چینل انہیں اپنے اسٹوڈیوز میں انٹرویو کے لیے ہوائی ٹکٹ اور ہوٹل کی مفت رہائش فراہم کرتے ہیں۔