رسائی کے لنکس

شیر سے بھی خطرناک، شیر کی خالہ


ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلیاں ہر سال دنیا بھر میں 38 کروڑ سے زیادہ پرندوں اور چھوٹے جانورں کو ہلاک کر دیتی ہیں جس سے کئی نسلوں کے مٹنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

بلیاں دیکھنے میں اتنی معصوم اور بھولی بھالی لگتی ہیں کہ ان پر بے اختیار پیار آ جاتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں بلیاں بڑے شوق سے پالی جاتی ہیں اور ان کے ناز نخرے اٹھائے جاتے ہیں۔

اکالوجی گوبل نیٹ ورک کے مطابق دنیا بھر میں بلیوں کی تعداد 60 کروڑ کے لگ بھگ ہے، جب کہ سب سے زیادہ بلیاں امریکیوں نے پال رکھی ہیں، جن کی تعداد ساڑھے سات کروڑ سے زیادہ ہے۔ چین ساڑھے پانچ کروڑ بلیوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

اپنی معصوم صورت کے باوجود بلیاں جنگلی حیات کی سب سے بڑی دشمن ہیں اور شکار کرنے کے ان کے شوق نے کئی چھوٹے جانوروں کی نسلیں تباہی کے دہانے تک پہنچا دی ہیں۔

بلی کو محاروةً شیر کی خالہ کہا جاتا ہے اور دنیا کے اکثر علاقوں میں لوگ چیتے کو ’ بڑا بلا ‘کے نام سے پکار تے ہیں۔ اسے یہ نام شکل وشہبات میں مماثلت کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ مشترکہ عادات واطور کی بنا پر دیا جاتا ہے۔

حال ہی میں ایک سائنسی جریدے’ بائیولوجیکل کونورسیشن‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں جنگلی بلیاں ساڑھے 31 کروڑ سے زیادہ چھوٹے جانوروں کو ہڑپ کر جاتی ہیں۔

آپ پالتو بلیوں کے معصوم چہروں سے بھی دھوکہ کھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پالتو بلیاں بھی ہر سال چھ کروڑ سے زیادہ جانور مار ڈالتی ہیں۔

رپورٹ کے مصنف اور آسٹریلیا کی چارلس ڈارون یونیورسٹی کے اسکالر جان ونیارسکی کہتے ہیں کہ اس حقیقت سے تو ہر کوئی آگاہ ہے کہ بلیاں پرندوں کو مار ڈالتی ہیں، لیکن جب ہم نے اس پہلو کا بڑے پیمانے پر جائزہ لیا تو بلیوں کی خونخواری کا ایک اور حیران کن اور چونکا دینے والا کردار سامنے آیا۔ وہ یہ کہ بلیوں کی حملوں کے نتیجے میں کئی نسلوں کے جانوروں کی تعداد اتنی گھٹ چکی ہے کہ یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ کہیں وہ دنیا سے مٹ ہی نہ جائیں۔

اس رپورٹ کی تیاری میں ماہرین نے ماحولیاتی سائنس دانوں کی مرتب کر دہ ایک سو کے لگ بھگ مطالعاتی جائزوں سے مدد لی گئی جن کا تعلق بلیوں کی ہر نسل، ہر علاقے اور ان کی تعداد سے تھا۔

وینارسکی کہتے ہیں کہ اس سے پہلے کے مطالعاتی جائزوں میں آسٹریلیا کے ان چھوٹے جانوروں پر بلیوں کے اثرات کے اعداد و شمار اکھٹے کیے گئے تھے جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس جائزے میں ملک گیر سطح پر پرندوں پر اثرات کو بھی موضوع بنایا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلیوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر جانوروں کا تعلق آسٹریلیا کے جزیروں اور غیر آباد علاقوں سے ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق وہاں ہر روز اوسطاً ہر مربع کلومیٹر کے علاقے میں 330 جانوروں کو بلیاں مار ڈالتی ہیں۔

آسٹریلیا میں جنگلی بلیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں، جہاں عجیب وغرب پودے اور جانور پائے جاتے ہیں، اگر بلیوں کا کھیل اسی طرح جاری رہا تو آنے والے عشروں میں ہمارے پاس پرندوں اور جانوروں کی کئی نسلوں کی محض تصویریں ہی باقی رہ جائیں گی۔

شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلیاں 338 اقسام کے پرندوں کو ہلاک کر رہی ہیں۔ اگر صرف آسٹریلیا کی بات کی جائے تو بلیوں نے کم از کم 71 اقسام کے جانوروں کی نسلوں کو اپنے خاتمے کے قریب پہنچا دیا ہے۔ ان میں رات کا طوطا بھی شامل ہے جسے کم و بیش ایک صدی کے بعد حالیہ برسوں میں دوبارہ دیکھا گیا تھا۔

بلیوں کی خوراک زیادہ تر درمیانے سائز کے پرندے بنتے ہیں جس کے گھونسلے عموماً زمین کی کھوہ میں ہوتے ہیں اور وہ زمین پر سے ہی اپنے اور اپنے بچوں کے لیے خوراک تلاش کر تے ہیں۔اور اس دوران گھات میں بیٹھی ہوئی بلیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپس کے مطالبوں پر آسٹریلیا کی حکومت نے آزاد فضاؤں کے پرندوں اور چھوٹے جانوروں کو بلیوں سے بچانے کے لیے کروڑوں ڈالر مالیت کے ایک منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔

آسٹریلیا کے ایک صحرائی علاقے میں ایک لاکھ 70 ہزار ایکٹر رقبے پر ایک پناہ گاہ تعمیر کی جا رہی ہے جس میں پرندے اور جانور کسی خوف کے بغیر اپنی زندگی گذار سکیں گے اور اپنی نسل بڑھا سکیں گے کیونکہ اس پناہ گاہ میں بلیوں کو داخلہ ممنوع ہو گا۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG