اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کا منگل کے روز کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کی وجہ سے اُسے آئندہ چھ ماہ میں خشک سالی اور قحط سے بچنے کے لئے چھ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی۔
گزشتہ ہفتے پروگرام کو امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔ یہ انعام اُسے تنازعات اور جنگ کو ہتھیار کے طور پر استعمال ہونے سے روکنے پر دیا گیا ہے۔ پروگرام کا کہنا ہے کہ اسے اپنی امدادی سرگرمیوں کھے لیے اب تک ایک اشاریہ چھ ارب ڈالر موصول ہوئے ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بیزلے نے یو این فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں کہا کہ قحط اور خشک سالی سے بچنے کیلئے اُسے کہیں زیادہ رقم درکار ہے۔
بیزلے کا کہنا تھا کہ اس سال اب تک 70 لاکھ افراد بھوک سے ہلاک ہو چکے ہیں، اور کرونا وائرس کی وجہ سے یہ تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کرونا وائرس پر قابو نہ پایا گیا تو بھوک سے ہونے والی ہلاکتیں تین سے پانچ گنا تک بڑھ سکتی ہے
روم میں قائم ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً 88 ملکوں میں 9 کروڑ 70 لاکھ افراد کی مدد کر رہا ہے، اور دنیا میں ہر نو میں سے ایک فرد کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔
دنیا میں بھوک کی شرح میں کئی عشروں تک کمی دیکھنے میں آئی، تاہم 2016 سے تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھوک میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بیزلے کا کہنا تھا کہ اگر آج دنیا میں دولت کے تناسب کے حوالے سے سوچا جائے تو پھر کسی بچے کو بھوک سے مرنا نہیں چاہئیے۔
پروگرام کا کہنا ہے کہ اس نے طبی ساز و سامان اور ادویات کے مال بردار جہاز 120 ملکوں میں بھیجے ہیں، اور ایسے مقامات جہاں فضائی سفر ممکن نہیں تھا، وہاں امدادی کارکنوں کو بحری جہازوں اور کشتیوں کے ذریعے بھیجا گیا ہے۔۔
ورلڈ فوڈ پروگرام دنیا میں انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے جو کہ صرف عطیات کے سہارے چل رہا ہے۔ یہ دنیا بھر میں ایک کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ بچوں کو سکول میں کھانا فراہم کرتا ہے اور 2019 میں اس نے 42 لاکھ ٹن خوراک ضرورت مند ممالک کو فراہم کی تھی۔