کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے عالمی معیشت کو نقصان کے خدشے کے پیشِ نظر عالمی بینک نے 12 ارب ڈالر جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ادارے کے مطابق اس رقم کو مختلف ممالک کرونا وائرس کے باعث معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے استعمال کریں گے۔
کرونا وائرس کے دُنیا کے درجنوں ممالک میں پھیلاؤ کے باعث سیاحت، فضائی سفر اور دیگر صنعتوں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اقتصادی ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر صورتِ حال اسی طرح برقرار رہی تو عالمی معیشت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث حفاظتی سامان کی قلت کے علاوہ مذکورہ سامان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے حکومتوں اور کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی سامان کی پیداوار 40 فی صد تک بڑھا دیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ کے فیڈرل ریزرو نے عالمی معیشت کو درپیش خطرات کے ازالے کے لیے شرح سود میں کمی کر دی ہے۔ حکام کے مطابق شرح سود 1.25 فی صد سے کم کر کے ایک فی صد کر دی گئی ہے۔
جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی صورتِ حال کے پیش نظر معیشت کو متحرک رکھنے کے لیے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔
جاپان کے وزیر خزانہ تارو آسو نے کہا ہے کہ جاپان کا مرکزی بینک معاشی ترقی برقرار رکھنے اور افراطِ زر کے استحکام کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
جاپان، کوریا، امریکہ، ایران، یورپ، برطانیہ اور دُنیا کے لگ بھگ 80 ممالک تک پھیل جانے والے اس وائرس سے ہونی والی اموات میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی حالیہ ایڈوائزری کے مطابق صورتِ حال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ کرونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیا جا سکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی قانون ساز ملک میں کرونا وائرس کے معاشی اثرات اور اس وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 9 ارب ڈالر مختص کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
وبا پھوٹنے کے بعد کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے استعمال ہونے والے سرجیکل آلات خصوصاً ماسک کی قیمتوں میں تین گنا تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ دستانوں اور حفاظتی گاؤنز کی قیمتوں میں بھی 100 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے تخمینے کے مطابق طبی عملے کو ماہانہ آٹھ کروڑ نوے لاکھ ماسک، سات کروڑ ساٹھ لاکھ طبی دستانے اور سولہ لاکھ 'گوگلز' کے جوڑے درکار ہیں۔
گزشتہ سال کے اختتام سے شروع ہونے والے اس وبائی مرض سے دُنیا بھر میں اب تک 91 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ جن میں 80 ہزار سے زائد کیسز چین میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ چین میں لگ بھگ 2800 سے زائد افراد وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ دُنیا کے دیگر ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد 166 تک جا پہنچی ہے۔