رسائی کے لنکس

’یوکرین کا ایک سینٹی میٹر بھی نہیں جانے دیں گے‘


مسٹر یاتسینوک بدھ کے روز واشنگٹن میں امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ ملاقات کرنے والے ہیں، جس میں کرئمیا کے تعطل پر بات چیت ہوگی، جو یوکرین کے جنوب میں واقع حکمت عملی کا حامل جزیرہ ہے، جس کی اکثریت روسی زبان بولنے والوں پر مشتمل ہے

روسی افواج نے کرئمیا میں اپنا کنٹرول مضبوط کر لیا ہے، ایسے میں جب علیحدہ ہونے والا یہ علاقہ روس کے ساتھ شمولیت کے معاملے پر تیزی کا خواہش مند ہے، اور یوکرین کے وزیر اعظم نے اتوار کے دِن اس بات کا عہد کیا کہ وہ اپنے علاقے کا ’ایک سینٹی میٹر‘ بھی چھوڑنے کے روادار نہیں۔

یوکرین کے عبوری وزیر اعظم، آرسنی یاتسینوک نے کئیف میں اکٹھے ہونے والے اپنے حامیوں سے خطاب کیا جو یوکرین کے شاعر اور قومی ہیرو، تاراس ششنگو کی 200ویں سالگرہ منانے کے لیے جمع تھے۔

مسٹر یاتسینوک بدھ کے روز واشنگٹن میں امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ ملاقات کرنے والے ہیں، جس میں کرئمیا کے تعطل پر بات چیت ہوگی، جو یوکرین کے جنوب میں واقع حکمت عملی کا حامل جزیرہ ہے، جس کی اکثریت روسی زبان بولنے والوں پر مشتمل ہے۔

روسی قانون ساز نے کہا کہ کرئمیا کے اقتصادی زیریں ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے روس نے 1.1ارب ڈالر مختص کردیے ہیں، اگر یہ متنازع علاقہ 16مارچ کے ریفرینڈم میں روس سے ملنے کے حق میں ووٹ دیتا ہے۔

تاہم، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل نے اتوار کو ٹیلی فون پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو بتایا کہ روسی حمایت سے ہونے والا یہ ریفرینڈم غیرقانونی ہے اور یوکرین کے آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

مسٹر پیوٹن نے کرئمیا میں جاری علیحدگی کی مہم کو بین الاقوامی قانون کے مطابق قرار دیا، اور ایک علاقائی رہنما (کرئمیا کے پارلیمانی رہنما ولادیمیر کانسٹینٹی نوف) نے کہا ہے کہ وہاں یوکرین کے باقی ماندہ فوجیوں کو علاقہ خالی کردینا چاہیئے، ماسوائے اس کے کہ وہ کئیف کے ساتھ اپنی حمایت ترک کرنے کا اعلان کریں۔

امریکی قومی سلامتی کے معاون مشیر، ٹونی بلِنکن نے کہا ہے کہ امریکہ کرائمیا کی روس کے ساتھ شمولیت کو تسلیم نہیں کرے گا، اگر علاقے کے باشندے یوکرین سے الگ ہونے کے بارے میں رائے شماری میں حصہ نہیں لیتے۔

دریں اثنا، روسی فواج نے اس جزیرے میں اپنی گرفت مضبوط کرتے ہوئے، کرئمیا کے مغربی کنارے میں واقع یوکرین کی سرحدی چوکی پر قبضہ جما لیا ہے، جس میں تقریباً 30 اہل کار جمع تھے۔

یوکرین کے فوجی ترجمان، اولے سلوبدین نے کہا ہے کہ اب روسی افواج ملک بھر کے 11 سرحدی چوکیوں پر قابض ہیں۔
XS
SM
MD
LG