واشنگٹن —
یوکرین میں تعینات پاکستانی سفیر، میجر جنرل (ر) وجاہت علی مفتی نے کہا ہے کہ پاکستان یوکرین کی یکجہتی کی حمایت کرتا ہے، اور اس بات کا حامی ہے کہ تنازع کا حل تلاش کرنے کے لیے لازم ہے کہ روس اور مغربی ممالک بات چیت کا طریقہ اختیار کریں، کیونکہ، بقول اُن کے، ’جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں‘۔
جمعے کو ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’انڈپنڈینس اوینیو‘ میں شرکت کرتے ہوئے، سفیر نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ تمام ’اسٹیک ہولڈرز‘ بات چیت کریں اور معاملے کا پُرامن حل تلاش کریں‘۔
ایک سوال کے جواب میں، اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں 1500کے قریب پاکستانی نژاد یوکرینی آباد ہیں، جِن کا تعلق تجارت اور تعلیم سے ہے، ’وہ محفوظ ہیں، اور اُنھیں کسی قسم کا کوئی خطرہ لاحق نہیں‘۔
بقول اُن کے، یوکرین میں بسنے والےاِن پاکستانیوں میں سے 300 کے قریب کئیف میں رہتے ہیںٕ، 700 افراد نے مقامی خواتین سے شادی کی ہوئی ہے؛ جب کہ 160 طالب علم ہیںٕ، جو میڈیکل اور انجنیرنگ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
پاکستانی مفادات کے بارے میں، وجاہت علی مفتی نے کہا کہ یہ مفادات تجارت کی نوعیت کے ہیں۔ بقول اُن کے، پاکستان اور یوکرین کی تجارت کو کسی قسم کا کوئی دھچکہ نہیں لگا، اور یہ عام رواجی نوعیت کے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ یوکرین کا ایک تجارتی وفد بہت جلد پاکستان روانہ ہونے والا ہے۔
تاتاریوں کے بارے میں ایک سوال پر، سفیر نے کہا کہ وہ یوکرین کے شہری ہیں، جو، بقول اُن کے، ’اپنے لیے بہتر فیصلہ کریں گے‘۔
کرئمیا کی روس میں شمولیت کی کوششوں کے بارے میں ایک سوال پر، پروفیسر فیضان الحق کا کہنا تھا کہ اس سلسلےمیں روس اور امریکہ کی چپقلش جاری ہے، اور امریکی صدر یہ واضح کرچکے ہیں کہ اِس قسم کی کوئی کوشش قبول نہیں کی جائے گی۔
پروفیسر فیضان نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو سرحدیں بڑھانا زیادہ سود مند لگ رہا ہے۔ جورجیا کا حوالہ دیتے ہوئے، اُن کا کہنا تھا کہ اس سے قبل روس نے وہاں بھی اسی قسم کی پالیسی اپنائی تھی۔
سرحدوں کی نئے سرے سے تشکیل سے معلق ایک سوال ہر، پروفیسر سرفراز خان نے کہا کہ عام تاثر ’یکطرفہ ہے‘۔ بقول اُن کے، روس اپنی علاقائی یکجہتی کو برقرار رکھنے کا حامی ہے۔
کرئمیا سے متعلق، پروفیسر سرفراز خان کا کہنا تھا کہ روس یہ سمجھتا ہے کہ یوکرین کے حوالے سے جو عمل پہلے ہو چکا ہے وہ غیر آئینی ہے؛ جب کہ مغرب یوکرین کے حالات کے اس نہج پر پہنچنے کا ذمہ دار روس کو قرار دیتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ کرئمیا میں تاریخی طور پر مسلمان تاتاریوں کے روس کے ساتھ تعلقات رہے ہیں۔
جمعے کو ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’انڈپنڈینس اوینیو‘ میں شرکت کرتے ہوئے، سفیر نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ تمام ’اسٹیک ہولڈرز‘ بات چیت کریں اور معاملے کا پُرامن حل تلاش کریں‘۔
ایک سوال کے جواب میں، اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں 1500کے قریب پاکستانی نژاد یوکرینی آباد ہیں، جِن کا تعلق تجارت اور تعلیم سے ہے، ’وہ محفوظ ہیں، اور اُنھیں کسی قسم کا کوئی خطرہ لاحق نہیں‘۔
بقول اُن کے، یوکرین میں بسنے والےاِن پاکستانیوں میں سے 300 کے قریب کئیف میں رہتے ہیںٕ، 700 افراد نے مقامی خواتین سے شادی کی ہوئی ہے؛ جب کہ 160 طالب علم ہیںٕ، جو میڈیکل اور انجنیرنگ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
پاکستانی مفادات کے بارے میں، وجاہت علی مفتی نے کہا کہ یہ مفادات تجارت کی نوعیت کے ہیں۔ بقول اُن کے، پاکستان اور یوکرین کی تجارت کو کسی قسم کا کوئی دھچکہ نہیں لگا، اور یہ عام رواجی نوعیت کے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ یوکرین کا ایک تجارتی وفد بہت جلد پاکستان روانہ ہونے والا ہے۔
تاتاریوں کے بارے میں ایک سوال پر، سفیر نے کہا کہ وہ یوکرین کے شہری ہیں، جو، بقول اُن کے، ’اپنے لیے بہتر فیصلہ کریں گے‘۔
کرئمیا کی روس میں شمولیت کی کوششوں کے بارے میں ایک سوال پر، پروفیسر فیضان الحق کا کہنا تھا کہ اس سلسلےمیں روس اور امریکہ کی چپقلش جاری ہے، اور امریکی صدر یہ واضح کرچکے ہیں کہ اِس قسم کی کوئی کوشش قبول نہیں کی جائے گی۔
پروفیسر فیضان نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو سرحدیں بڑھانا زیادہ سود مند لگ رہا ہے۔ جورجیا کا حوالہ دیتے ہوئے، اُن کا کہنا تھا کہ اس سے قبل روس نے وہاں بھی اسی قسم کی پالیسی اپنائی تھی۔
سرحدوں کی نئے سرے سے تشکیل سے معلق ایک سوال ہر، پروفیسر سرفراز خان نے کہا کہ عام تاثر ’یکطرفہ ہے‘۔ بقول اُن کے، روس اپنی علاقائی یکجہتی کو برقرار رکھنے کا حامی ہے۔
کرئمیا سے متعلق، پروفیسر سرفراز خان کا کہنا تھا کہ روس یہ سمجھتا ہے کہ یوکرین کے حوالے سے جو عمل پہلے ہو چکا ہے وہ غیر آئینی ہے؛ جب کہ مغرب یوکرین کے حالات کے اس نہج پر پہنچنے کا ذمہ دار روس کو قرار دیتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ کرئمیا میں تاریخی طور پر مسلمان تاتاریوں کے روس کے ساتھ تعلقات رہے ہیں۔