خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں اتوار کو ہونے والی خواتین کی پہلی سائیکل ریلی کو مذہبی جماعتوں کی مخالفت اور احتجاج کے باعث غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا ہے۔
پشاور میں سائیکل ریلی کا انعقاد خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم "زمونگ جوند" نے کیا تھا۔
زمونگ جوند کی سینیر ممبر وفاء وزیر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد خواتین کے لئے ایک مثبت سرگرمی فراہم کرنے کے ساتھ دہشت گردی سے متاثرہ صوبے خیبر پختون خوا کا عالمی سطح پر امیج بہتر بنانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 30 سے 35 کے قریب سائیکلسٹ اس ریلی میں حصہ لینے والی تھیں جس میں اقلیتی برادری کی خواتین سمیت خواجہ سراؤں کی شرکت بھی متوقع تھی۔
تاہم مذہبی جماعتوں نے اس ریلی کو روکنے کے لئے احتجاج کی کال دی، جس کے باعث ریلی کو ملتوی کرنا پڑا
جمیعت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالجلیل جان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ احتجاج کی کال جمعیت کے علاقائی یونٹ کے راہنماؤں نے دی جہاں یہ ریلی منعقد ہونے والی تھی۔
عبدالجلیل جان نے کہا کہ پشتون روایات اور اسلامی اقدار اس طرح کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیتیں کہ خواتین سڑکوں پر سائیکل چلاتی نظر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ان کے لیے تعلیم کے حقوق پر توجہ دی جائے۔
وفاء وزیر نے کہا کہ کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے، جس سے سب کی بدنامی کا بھی خدشہ ہو، ہم نے ریلی کے انعقاد کے اپنے فیصلے کو موخر کر دیا ہے۔
دوسری طرف حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ نے سائیکل ریس کے متعلق ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ سپورٹس ڈائریکٹوریٹ نے کسی بھی قسم کی خواتین سائیکل ریلی کا انعقاد نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے کسی غیر سرکاری تنظیم کو ریلی کے انعقاد کی اجازت دی ہے۔