رسائی کے لنکس

مقتول صحافی جمال خشوگی کی بیوہ کو امریکہ میں سیاسی پناہ مل گئی


ترکیہ میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خشوگی کی بیوہ حنان العتر کو امریکہ میں سیاسی پناہ مل گئی ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خشوگی کو 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر قتل کردیا گیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ نے جمعرات کو رپورٹ کیا ہے کہ جمال خشوگی کی بیوہ کو امریکہ میں سیاسی پناہ دے دی گئی ہے۔

حنان العتر 2018 میں اپنے شوہر کے قتل کے بعد واشنگٹن میں روپوش تھیں۔ اس قتل کے بارے میں امریکی انٹیلی جینس حکام نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ یہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق العتر نے سیاسی پناہ ملنے والے خط کو پڑھتے ہوئے کہا کہ انہیں واقعی اس پر یقین نہیں ہو رہا۔

واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ العتر نے اپنی پناہ کی درخواست میں امریکی حکام کو بتایا کہ مصر جہاں سے ان کا تعلق ہے، اس نے خشوگی کے ساتھ ان کے تعلقات پر ان کے اہل خاندان کو حراست میں لے لیا اور ان کے پاسپورٹ ضبط کر لیے۔ سال 2018 میں خشوگی کے قتل سے چند ماہ قبل متحدہ عرب امارات نے العتر کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی اور ان کے ضبط کیے گئے فونز میں اسپائی ویئر انسٹال کردیا۔

واضح رہے کہ جمال خشوگی سعودی حکومت کے سخت ناقد تھے۔ وہ 2018 میں شمالی ورجینیا منتقل ہو گئے تھے۔ بعد ازاں جون 2018 میں خشوگی اور العتر نے ورجینیا میں ایک تقریب کے دوران شادی کر لی تھی۔ البتہ العتر دبئی میں رہتی رہیں جہاں وہ فضائی میزبان کے طور پر کام کرتی تھیں۔

بعد ازاں جمال خشوگی ترکیہ منتقل ہو گئے تھے جہاں اکتوبر 2018 میں وہ ایک اور خاتون سے شادی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

البتہ انہیں اس وقت قتل کر دیا گیا تھا جب وہ استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ان خاتون کے والد کے لیے ایک دستاویز لینے گئے تھے۔ اس دستاویز سے ظاہر ہوتا تھا کہ انہوں نے سعودی عرب میں شادی نہیں کی تھی۔

خشوگی کے قتل کے ایک سال سے زائد عرصے بعد جولائی 2020 میں العتر کی فضائی میزبان کی ملازمت ختم ہو گئی جس کے بعد دبئی میں ان کا رہنا نا ممکن ہو گیا تھا۔ بعد ازاں وہ واشنگٹن منتقل ہو گئیں اور 18 ماہ تک اپنے وکیل کے اپارٹمنٹ میں روپوش رہیں۔

ان کے وکیل کا کہنا ہے العتر اب بھی سعودی حکومت سے خشوگی کی موت کی تلافی چاہتی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG