کیا آپ کارٹون دیکھتے ہیں یا کبھی دیکھتے تھے؟ تو کیاکبھی آپ نے سوچا ہے کہ آپ کے پسندیدہ کارٹون کرداروں کے ہاتھوں کی، پانچ کی جگہ چار انگلیاں کیوں ہوتی ہیں؟
ایسا نہیں ہے کہ تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال درجنوں کارٹونسٹ حضرات، اپنے کارٹون کرداروں کی پانچویں انگلی بنانا بھول گئے، بلکہ انہوں نےایسا سوچ سمجھ کر کیا تھا۔
انگریزی ویب سائٹ ایم ایس این ڈاٹ کام پر چھپنے والے ایک مضمون میں اس کا جواب دیا گیا ہے۔ اس مضمون کو تحریر کرنے والے کرسٹوفر لُو کہتے ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ اُنہوں نے اسے روایت کے مطابق بنایا ہو یا اِس کے بارے میں زیادہ سوچا ہی نہ ہو۔ لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کی ایک ٹھوس وجہ موجود ہے، جس کی جڑیں ابتدائی اینی میشن میں ہیں۔ اینی میشن کے معنی ہیں ، ساکن خاکوں کا ایک ایسا سلسلہ جس کے استعمال سے متحرک تصاویر کا گمان پیدا ہو۔
یاد رکھئیے کہ خاکہ نگاری کے معروف ناموں کا کہنا ہے کہ، اینی میشن میں کوئی بات حادثاتی نہیں ہوتی۔ درجنوں کارٹونسٹ حضرات نے بہت سوچ سمجھ کر، شعوری طور ایسا کیا۔
ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں کہ ایک وجہ تو یہ ہے کہ ایسے کردار جو حقیقت سے قریب نہ ہوں، ہمارے لئے بہت پر کشش ہوتے ہیں۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ کمپیوٹر کی ایجاد سے پہلے، ہاتھوں سے کارٹون بنائے جاتے تھے، اور کارٹون کرداروں کی خاکہ نگاری کرتے ہوئے چار انگلیاں بنانے سے وقت کے ساتھ ساتھ پیسے بھی بچتے تھے۔
یقیناً ہر کارٹون کردار کیلئے شارٹ کٹ استعمال نہیں کیا گیا، اور ان کے خاکوں کی چار انگلیاں نہیں بنائی گئیں۔ کارٹون بنانے والوں نے انسانی شبیہہ سے قریب ترین بنائے گئے خاکوں میں، کرداروں کو حقیقت سے جتنا ممکن ہو سکے قریب دکھایا ہے، مثلاً ڈزنی شہزادیاں، اِن کی پانچ انگلیاں بنائی گئی ہیں۔ لیکن اِن تصوراتی ڈزنی شہزادیوں کی بھی حقیقت سے بڑی آنکھیں اور ضرورت سے زیادہ پتلی کمر دکھائی گئی ہے۔
تاہم ایک اور وجہ یہ تھی کہ زیادہ معروف کارٹون کرداروں، مثال کے طور پر مِکی ماؤس کا خاکہ بناتے ہوئے، زیادہ تر دائروں سے کام لیا جاتا ہے۔ ایسا صرف اِس مثالی چوہے کے کردار کے ڈیل ڈول کیلئےنہیں، بلکہ اس کے ہاتھ اور جسم کیلئے بھی دائروں سے خاکہ بنایا جاتا ہے۔ ایک انگوٹھے اور تین انگلیوں کی نقشہ کشی سے، دائروں کی خاکہ نگاری کا تسلسل قائم رہتا ہے۔
والٹ ڈزنی نے اس سوال کے جواب میں ایک دفعہ خود کہا تھا، کہ اگر مکی ماؤس کی پانچ انگلیاں بنائی جاتیں، تو اس کا ہاتھ کیلوں کا ایک گچھا سا لگتا۔ مضمون نگار لکھتا ہے کہ اگر ڈزنی نے خود یہ بات کہی، تو ہم اس فیصلے پر سوال اٹھانے والے کون ہیں۔
اس کے علاوہ، جب سن 1920 میں، بیز سٹودیوز میں کارٹون فلم کا رواج شروع ہوا، تو اس میں ایک طرح کا مزاح بھی شامل ہوتا تھا، چار انگلیاں اسی مزاح کی ایک علامت تھیں۔
آپ کے پسندیدہ معروف کرداروں کے، جن میں جینی، مُوشو اور ڈریگن اور وِنی دا پوُہ وغیرہ شامل ہیں، پانچ انگلیوں والے انسانی ہاتھ نہیں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ انسان ہیں ہی نہیں۔ اور چاہے انہوں نے انسانوں کی طرح پتلونیں یا قمیضیں ہی کیوں نہ پہنی ہوں، جانوروں اور مافوق الفطرت کرداروں کی شبیہہ کو حقیقت کے قریب ترین بنانے سے،ناظرین، تصوراتی دنیا سے باہر آ جائیں گے۔
اور صرف ڈزنی نے کارٹون کرداروں کی چار انگلیاں نہیں بنائیں، بلکہ دیگر، معروف کارٹون کردار، جن میں سمپسن، لُونی ٹیونز، سپونج بوب، سکوئیر پینٹس، اور فیلِکس دی کیٹ وغیرہ کی بھی چار انگلیاں ہیں۔
تاہم، دورِ حاضر میں، جاپان میں بننے والے کارٹون کرداروں کی پانچ انگلیاں بنائی جاتی ہیں۔ لیکن اس کی وجہ کمپیٹوروں کے ساتھ ساتھ، جنوبی ایشیائی معاشروں کی توہم پرستی اور روایات بھی ہیں۔ جاپان میں چار کا ہندسہ موت کی علامت ہے۔ جیسے مغربی معاشروں میں تیرہ کا ہندسہ منحوس خیال کیا جاتا ہے۔
دوسرے، جاپانی مافیا ایکوزا کے کسی رکن سے اگر کوئی بڑی غلطی ہوتی ہے، تو وہ اس کے عوض اپنی ایک انگلی کاٹ دیتا ہے۔ اس لئےچار کا ہندسہ جاپان میں جرم سے بھی جوڑا جاتا ہے۔