صحت کے عالمی ادارے نے ’کالرا ویکسین‘ کے9 لاکھ ڈوز بنگلہ دیش روانہ کر دیے ہیں، تاکہ روہنگیا مہاجر کیمپوں میں، جہاں لوگ کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں، ہیضے کی بیماری کو پھیلنے سے روکا جا سکے، جو میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیش کی سرحد کے اندر آچکے ہیں۔
کم از کم پانچ لاکھ روہنگیا افراد، جو میانمار کی مسلمان اقلیت ہے، اپنی آبادیوں میں جاری سخت فوجی کارروائی سے بچنے کے لیے سرحد پار کرکے بنگلہ دیش پہنچتے ہیں۔
ادھر یمن میں ہیضے کی وبا پھیل چکی ہے، جس سے تقریباً 8 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، اور صحت کے عالمی ادارے کو توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک یہ تعداد بڑھ کر 10 لاکھ ہوجائے گی۔ ہر سال دنیا بھر میں ہیضے کی بیماری کے باعث تقریباً ایک لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
منگل کے روز صحت کے عالمی ادارے نے حکومتوں، امدادی تنظیموں اور عطیات فراہم کرنے والے اداروں کی مدد سے ایک نظام الاوقات کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد 2030ء تک ہیضے کی بیماری سے نجات حاصل کرنا ہے۔ بیماری کو ختم کرنے کا یہ پہلا عالمی لائحہٴ عمل ہے۔
ڈاکٹر امیش ادلجا نے کہا ہے کہ ہیضے کو بالکل ختم کرنا ممکن نہیں، چونکہ کولرا ایک بیکٹیریا ہے جس کا جرثومہ قدرتی طور پر موجود رہتا ہے۔
ادلجا ’جانز ہاپکنز یونیورسٹی سینٹر فور ہیلتھ سکیورٹی‘ میں اس متعدی بیماری کے ماہر ہیں۔ وہ امریکہ کی متعدی بیماریوں کے ادارے کے ایک فیلو بھی ہیں۔
ادلجا نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ یہ بات ممکن ہے کہ بنگلہ دیش اور یمن میں یہ بیماری تقریباً ختم ہو جائے، جیسا کہ امریکہ اور باقی شمال امریکی براعظم میں ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ہیضے کی بیماری کو ختم کرنے کا واحد طریقہ صحت و صفائی کا خیال رکھنا ہے۔