رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کو رابرٹ مولر کی برطرفی کا اختیار ہے: وائٹ ہاؤس


وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ ہکابی سینڈرز منگل کو پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ ہکابی سینڈرز منگل کو پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہی ہیں۔

منگل کو پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کے سوال پر وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کو اس کے وکلا نے بتایا ہے کہ صدر کے پاس یقیناً یہ اختیار ہے کہ وہ خصوصی وکیل کو برطرف کرسکیں۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات کرنے والے خصوصی وکیل رابرٹ مولر کی برطرفی کا اختیار حاصل ہے۔

منگل کو پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کے سوال پر وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کو اس کے وکلا نے بتایا ہے کہ صدر کے پاس یقیناً یہ اختیار ہے کہ وہ خصوصی وکیل کو برطرف کرسکیں۔

کئی قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر براہِ راست رابرٹ مولر کو برطرف نہیں کرسکتے بلکہ انہیں یہ کام ڈپٹی اٹارنی جنرل روڈ روزنسٹین کے توسط سے کرنا ہوگا جو صدر کا حکم ماننے سے انکار بھی کرسکتے ہیں۔

کانگریس کے کئی ڈیموکریٹ اور خود ری پبلکن ارکان بھی صدر ٹرمپ کو خبردار کرچکے ہیں کہ وہ ایسا کوئی قدم اٹھانے سے باز رہیں کیوں کہ اس کے نتیجے میں نہ صرف ملک میں آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے بلکہ خود ٹرمپ کی صدارت بھی خطرے میں پڑسکتی ہے۔

صدر ٹرمپ اپنے ذاتی وکیل مائیکل کوہن کے دفتر اور ان کے ہوٹل کے کمرے پر 'ایف بی آئی' کے پیر کو مارے جانے والے چھاپے کے بعد سے خاصے برہم ہیں اور انہوں نے اس چھاپے کے بعد رابرٹ ملر کی تحقیقات کو "ملک پر حملہ " قرار دیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق 'ایف بی آئی' نے یہ چھاپہ رابرٹ مولر کی ہدایت پر مارا تھا جو 2016ء کے صدارتی انتخابات کے دوران صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم اور روس کے درمیان مبینہ ساز باز کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں۔

منگل کو پریس بریفنگ کے دوران سارہ سینڈرز نے رابرٹ مولر کی تحقیقات کی سمت اور نوعیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر سمجھتے ہیں کہ اس معاملے میں حد عبور کی جارہی ہے۔

صدر خود بھی بارہا مولر تحقیقات پر کھلے عام تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کڑی تنقید کرچکے ہیں جس کے باعث یہ خدشات مسلسل پروان چڑھ رہے ہیں کہ وہ خصوصی وکیل کو برطرف کرسکتے ہیں۔

منگل کو امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ صدر نے گزشتہ سال دسمبر میں مولر کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے اور ان کی تحقیقات بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے خود کو ان تحقیقات کے معاملے سے الگ کرلیا تھا جس کے باعث اب ڈپٹی اٹارنی جنرل روزنسٹین اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اٹارنی جنرل کو خود کو اس معاملے سے علیحدہ رکھنے پر معاف نہیں کیا ہے اور وہ کئی ماہ گزرنے کے باوجود اب بھی کھلے عام اور نجی محفلوں میں جیف سیشنز کو اس معاملے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG