رسائی کے لنکس

امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت، روسی ’سائبر ایکٹرز‘ کے خلاف تعزیرات عائد


اسٹیو منوشن
اسٹیو منوشن

سنہ 2016ء میں امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت اور بدخواہی پر مبنی سائبر حملوں کی پاداش میں امریکہ نے دو درجن روسی ’سائبر ایکٹرز‘ کا نام سیاہ فہرست میں شامل کیا ہے۔

امریکی محکمہٴ خزانہ نے اِس بندش میں روسی فوجی انٹیلی جنس تنظیم، ’جی آر یو‘ اور 13 روسیوں کو شامل کیا ہے۔ اِن 13 روسیوں پر پہلے ہی امریکی اسپیشل کونسل رابرٹ مولر فرد جرم عائد کر چکے ہیں، جو انتخابات میں روسی مداخلت کی تفتیش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، اِس میں سینٹ پیٹرزبرگ کمپنی ’انٹرنیٹ رسرچ ایجنسی‘ بھی شامل ہے، جس نے من گھڑت کہانیاں اور متنازع امریکی امور کے بارے میں غلط بیان بازی کے ذریعے امریکی انتخابات میں نااتفاقی کے بیج بونے کی کوشش کی تھی۔

محکمہٴ خزانہ کے وزیر، اسٹیو منوشن نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ’’روسی سائبر سرگرمی کا مقابلہ اور انسداد کر رہی ہےَ اِس میں امریکی انتخابات میں مداخلت کی کوشش، کیے جانے والے تباہ کُن سائبر حملے اور کلیدی زیریں ڈھانچے میں مداخلت اور ہدف بنانے کے حربے شامل ہیں۔ نشانہ بنانے والی یہ تعزیرات اُس وسیع کوشش کا حصہ ہیں جس میں روس کی جانب سے شرارت آمیز حملوں کے جاری سلسلے کا جواب دینا شامل ہے‘‘۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ پابندیاں پہلی بار عائد کی جا رہی ہیں، جس نے پہلی مرتبہ روسی حکومت پر انتخابات میں براہ راست الزام لگایا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روسی مداخلت کو محض رسمیہ انداز میں تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ دیگر ملک یا افراد بھی اس میں ملوث ہوں۔

اُنھوں نے اِن دعوؤں کو غلط قرار دیا ہے کہ اُن کی انتخابی مہم نے روسی مفادات کے ساتھ گٹھ جوڑ سے کام لیا، جب وہ وائٹ ہاؤس کے چار برس کے عہدے کے انتخاب میں کامیاب ہوئے۔ اُنھوں نے اِس بات کو مخالف ڈیموکریٹکس کی جانب سے الزام قرار دیا ہے جن کی امیدوار اور سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن صدارتی انتخاب ہار گئیں۔

امریکی محکمہٴ خزانہ کی جانب سے لیے گئے اس اقدام کے بعد اب تعزیرات میں شامل 19 افراد اور پانچ ادارے امریکہ میں کوئی کاروبار نہیں کرسکیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکیوں پر اُن کے ساتھ لین دین پر ممانعت عائد ہوگی۔

XS
SM
MD
LG