رسائی کے لنکس

پاکستان، آسٹریلیا کو اسی کی سر زمین پر ہرانے میں کامیاب ہوجائے گا؟


سابق پاکستان کوچ مکی آرتھر
سابق پاکستان کوچ مکی آرتھر

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ پاکستان اب تک آسٹریلیا کو اسی کی سر زمین پر کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں ہرا سکا ہے مگر اب کپتال اظہر علی اور کوچ مصباح الحق کی نئی قیادت میں پاکستان یہ کوشش ضرور کرے گا کہ آسٹریلیا کو اسی کی سر زمین پر شکست دے سکے۔

کرکٹ ویب سائٹ 'کرک انفو' کو دیئے ایک انٹرویو میں مکی آرتھر کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کو نو سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ دو سیریز ہار جیت کے فیصلے کے بغیرختم ہوئیں۔

پاکستان، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے سابق کوچ مکی آرتھر سے جب یہ سوال کیا گیا کہ پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف کامیابی کے لیے کیا کرنا ہوگا؟ تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دفاعی پالیسی کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا کی ٹیم کے خلاف جارحانہ پالیسی بھی اپنانا ہوگی۔

ان کے بقول جارحانہ حکمت عملی آسٹریلیا کے خلاف کامیابی کی لازمی شرط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کی وکٹس بہت اچھی ہیں لیکن بہت زیادہ باؤنس کرتی ہیں۔ اس کا فائدہ اکثر بالرز کو ہوتا ہے۔ پاکستان کو توازن برقرار رکھنے کے لیے بیٹنگ سنبھل کر اور ذمہ داری سے کرنا ہوگی۔ میرے خیال میں ان حالات میں پاکستان بہتر پرفارم کی کوشش کرے گا۔

اظہرعلی اور اسد شفیق کی ٹیم میں شمولیت کو مکی آرتھر نے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں سینئر بلے باز ہیں اور گزشتہ دوروں میں وہ اچھی پرفارمنس دے چکے ہیں۔

انہوں نے اپنی بات کی تائید میں کہا کہ برسبین ٹیسٹ میں اظہر علی نے ڈبل سنچری بنائی تھی جب کہ اسد شفیق 140 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ دونوں بہت اچھے کھلاڑی ہیں حالیہ برسوں میں ان کے کھیل میں بہتری آئی ہے۔ اظہر بیک فٹ پر جاکر اچھا کھیلتے ہیں ان بیک فٹ کا اچھا تجربہ ہے۔

مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ بابر اعظم اور حارث سہیل کے بارے میں میں سمجھتا ہوں کہ بابر اعظم ایسے بیٹسمین ہیں جن کا کوئی بھروسا نہیں وہ کبھی بھی اچھی پرفارمنس دے سکتے ہیں۔ ان کے ریکارڈز کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ وہ تمام فارمیٹس میں بہتر اسکور کرسکیں گے۔ یہ چاروں بیٹسمین آسٹریلیا کے خلاف اچھا کھیلیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مکی آرتھر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلتے ہوئے اسکور پر نظر رکھنا ہوگی۔ آسٹریلیا کے خلاف زیادہ سے زیادہ سے اسکور بنانا پڑے گا۔ کھلاڑیوں کو ذاتی پرفارمنس کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر اسکور کو بڑھانے کی ہردم کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔ یہ آسٹریلیا سے بہتر مقابلے کا گرہے۔

پاکستانی بالرز کے حوالے سے مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو محمد عباس کی صورت میں ایک اچھا بالر ملا ہے۔ وہ ناصرف رنز روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے مخالف ٹیم کے لیے مشکلات بھی پیدا کرسکتا ہے۔

ان کے بقول شاہین آفریدی ناقابل یقین بالر بنتے جا رہے ہیں۔ وہ چونکہ ڈینگی کے مرض میں مبتلا رہے ہیں اس لیے ہوسکتا ہے وہ اتنا اچھا پرفارم نہ کرسکیں لیکن وہ پاکستانی کرکٹ کا مستقبل ہیں۔ نسیم شاہ اور محمد موسیٰ بھی بلا شبہ آسٹریلیا کے خلاف اچھے بالرز ثابت ہوسکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG