رسائی کے لنکس

برطانیہ کے ساتھ ’خصوصی تعلقات پائیدار‘ ثابت ہوں گے: اوباما


اُنھوں نے کہا کہ ’’یہ برطانوی عوام کی رائے ہے اور ہم اُن کے فیصلے کا کرتے ہیں‘‘۔ صدر نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کے ’’خصوصی تعلقات‘‘ ہیں جو ’’پائیدار‘‘ ثابت ہوں گے۔

یورپی یونین سے علیحدگی کے برطانوی فیصلے کے نتیجے میں دنیا بھر کی مالیاتی منڈیوں کو لگنے والے دھچکے کے تناظر میں، امریکی صدر براک اوباما نے جمعہ کو محتاط ردِ عمل کا اظہار کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’یہ برطانوی عوام کی رائے ہے، اور ہم اُن کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں‘‘۔


صدر نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کے ’’خصوصی تعلقات‘‘ ہیں جو ’’پائیدار‘‘ ثابت ہوں گے اور یہ کہ برطانیہ کی ’’نیٹو کی رکنیت امریکی خارجہ پالیسی، سکیورٹی اور معاشی پالیسی میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے‘‘۔

اس سے قبل موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق برطانیہ کی جانب سے 28 ارکان پر مشتمل یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے پر امریکہ محتاط ردِ عمل کا اظہار کر رہا ہے، ایسے میں وائٹ ہاؤس کے اہل کار نے کہا ہے کہ تازہ ترین صورت ِحال کے بارے میں صدر براک اوباما کو باخبر رکھا جا رہا ہے۔

بیرونی صورت حال کے پیشِ نظر اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ متوقع طور پر وہ ’’آئندہ چند دِنوں کے دوران‘‘ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے گفتگو کریں گے۔

سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’جتنا جلد ممکن ہوا ہم مزید ردِ عمل دیں گے‘‘۔

اوباما یورپی یونین میں رہنے کے بارے میں برطانیہ پر زور دیتے رہے ہیں۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ بالآخر اس بات کے فیصلے کا انحصار ووٹروں کو ہی کرنا ہے۔

اپریل میں برطانیہ کے دورے سے قبل صدر اوباما نے روزنامہ ’ٹیلی گراف‘ میں ایک مضمون تحریر کیا تھا جس میں اُنھوں نے یورپی یونین میں رہنے کی تاکید کی تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’برطانوی اقدار‘‘ کی موجودگی سے تنظیم ایک ’’قدآور‘‘ ادارہ بنتا ہے۔

مضمون میں صدر نے کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعلقات جاری رہیں گے، بغیر اس بات کے کہ ووٹ کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب اوباما سان فرانسسکو میں تھے، جس کے بعد اُنھوں نے ’اسٹنفورڈ یونیورسٹی‘ میں سرکردہ کاروباری تنظیم کاروں سے خطاب کیا۔ یہ بیان اُس وقت آیا جب عالمی منڈیوں میں بھونچال آیا ہوا تھا جب تاریخی ووٹ کے نتیجے میں سرمایہ کار چوکنا ہو گئے ہیں۔


ڈونلڈ ٹرمپ نے، جو ری پبلیکن پارٹی کے متوقع صدارتی امیدوار ہیں، اُنھوں نے برطانوی عوام کے فیصلےکو سراہتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین چھوڑنے کا ووٹ دے کر برطانوی لوگوں نے’’اپنی آزادی واپس لے لی ہے‘‘۔

اسکاٹ لینڈ میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جہاں وہ اپنی گاف سیاحتی مرکز کی جائیداد کا دورہ کر رہے ہیں، ٹرمپ نے برطانیہ کی یورپی یونین سے مبینہ علیحدگی اور امریکی صدارتی مہم کے درمیان مماثلت کا ذکر کرتے ہوئے، کہا کہ لوگ اپنی سرحدیں واپس لینے کے خواہاں ہیں۔

برطانوی ووٹ کے دوران اُن عوامی معاملات پر مباحثہ جاری رہا جو ٹرمپ کی انتخابی مہم کا حصہ رہے ہیں، مثلاً امیگریشن اور سرحدی سلامتی کے معاملے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ڈیوڈ کیمرون، جو ووٹنگ کے بعد برطانوی وزیر اعظم کے طور پر مستعفی ہو رہے ہیں، ’’ایک اچھے انسان ہیں‘‘۔ تاہم، یورپی یونین میں رہنے سے متعلق اپنے مؤقف میں غلط تھے۔

XS
SM
MD
LG