رسائی کے لنکس

واشنگٹن میں زیادہ آزادیوں کے حامیوں کی ریلی


واشنگٹن میں زیادہ آزادیوں کے حامیوں کی ریلی
واشنگٹن میں زیادہ آزادیوں کے حامیوں کی ریلی

امریکی دارالحکومت واشنگٹن جہاں چند روز پہلے آزاد سیاسی موقف کے ہزاروں حامی ایک ایسے وقت میں اپنی آواز بلند کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے جب کانگریس کے وسط مدتی انتخاب میں محض چند ہی ہفتے باقی رہ گئے ہیں ۔ اس تحریک سے وابستہ افراد ایک ایسے آزاد معاشرے کی حامی ہے جس میں عوامی معمولات میں حکومت کا عمل دخل کم سے کم ہو۔

الگ الگ جلوسوں کے ذریعے دارالحکومت پہنچنے والے ہزاروں مظاہرین کو لنکن میموریل کے گراؤنڈ ز میں اکٹھا ہونے کے لیے ڈرم بجائے گئے ۔

جب ہجوم اکٹھا ہو گیا ، تو نیشنل مال کے ارد گرد بنائے جانے والے عارضی اسٹیجوں پر مقررین نے جنگ مخالف تقاریر کیں۔ ریلی میں شامل ایک شخض کا کہناتھا کہ امریکہ افغانستان میں مزید فوجی بھیج کروہاں اپنی جارحیت بڑھا رہاہے۔

ایک خانہ بدوش گروپ نے،جس کانام کوڈ پنک ہے، ایک ایسی حکومت کی مخالفت کی جس کے پاس زیادہ اختیارات مرتکز ہوں ، لیکن اس نے ٹی پارٹی نامی گروپ کی حمایت کی جو فوج کے کردار کی حامی ہے۔

کئی ہفتے قبل اسی مقام پر عوامی سطح کے ایک قدامت پسند گروپ نے وقار کی بحالی کے نام سے اپنی ریلی منعقد کی تھی۔

آزاد نظریات کے فروغ کے لیے ہفتے کے روز ہونے والی اس تقریب کو’ ایک قوم' کا نام دیا گیا ۔اس تقریب میں شامل ایک کارکن لانس پیبرن کا کہنا تھا کہ یہاں اس ریلی میں شرکت کے لیے تمام مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے لوگ اکٹھے ہوئے ہیں اور میرا خیال ہے کہ ہمارے لیے اس چیز کا احساس کرنا واقعی اہم ہے کہ ہم ایک قوم ہیں، ہماری ایک آواز ہے ، اور ہم حقیقی طورپر یہ چاہتے ہیں کہ دیگر چیزوں میں بھی ہم آہنگی سامنے آئے ۔ مظاہرین کا کہناتھا کہ وہ عراق اور افغانستان میں امریکی فوجی کارروائی کا خاتمہ چاہتے ہیں ، تاکہ نئی ملازمتیں پیدا کرنے کے پروگراموں پر زیادہ رقوم صرف کی جاسکیں، اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولتوں میں نمایاں اضافہ ہو اور امیگریشن کے نئے قوانین بنائے جائیں۔

مظاہرین میں سے اکثر نے ٹی شرٹس پہنی ہوئی تھیں اور وہ اپنی اپنی یونینز اور تنظیموں کے پلے کارڈز لہرارہے تھے۔

یہ مظاہرہ ان وسط مدتی انتخابات سے ایک ماہ قبل ہوا ہے جن میں ڈیموکریٹس کانگریس میں اپنی اکثریت سے محروم ہو سکتے ہیں۔

ٹی پارٹی نامی جماعت کے امیدوار حزب اختلاف کی ری پبلکن پارٹی کے کئی اہم پرائمری انتخابات جیت چکے ہیں، جس سے ان کے خلاف الیکشن لڑنے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کے ساتھ ساتھ ری پبلکن پارٹی کے اعلی عہدے دار اور کئی ممبر بھی تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

مظاہرے میں شریک ایک خاتون کمبرلی گرین نے صدر اباما کو کچھ مشورے بھی دیے۔ان کا کہنا تھا کہ ری پبلکن ارکان آپ کے ہر اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں، اور ڈیموکریٹس ایسے کام کررہے ہیں جن سے ان پر سے لوگوں کا اعتبار اٹھتا جارہا ہے۔اسی لیے لوگ ٹی پارٹی کی طرف آرہے ہیں اور ری پبلکنز کی دوبارہ حمایت کررہے ہیں ۔ بنیادی طور پر۔۔ اصل بات یہ ہے کہ انہیں ان سب کے سامنے کھڑے ہو کر لوگوں کو یہ بتانا چاہیے کہ سنو ، میں یہ ملک چلا سکتا ہوں، آپ کو ٹی پارٹی کی ضرورت نہیں ہے ۔

آرٹسٹ جیو انڈولونے جو امن کا نغمہ گانے آئے تھے ، کہا کہ وہ نہ تو کوئی ری پبلکن ہیں ، نہ ہی ٹی پارٹی کے کوئی سر گرم کارکن اور وہ نہ ہی کوئی ڈیموکریٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک میں موجودہ صورتحال پر بہت فکر مند ہوں ۔ اس وقت دونوں جانب شدید برہمی کی کیفیت ہے ۔

XS
SM
MD
LG