امریکہ میں دنیا کے تقریبا ہر ملک کی ثقافت کے رنگ دیکھے جا سکتے ہیں۔۔اور امریکی یوم آزادی کے موقعے پر واشنگٹن ڈی سی میں سمتھ سونین انسٹی ٹیوٹ نے ایک فوک فیسٹیول یا لوک میلہ بھی منعقد کیا جو لوگوں کی توجہ کا خاص مرکز بنا رہا۔یہ فوک فیسٹول گذشتہ 43برس سے منعقد کیا جارہاہے۔
اس میلے میں امریکہ کے مختلف حصوں کی ثقافتوں کی جھلک نمایاں طورپر دکھائی دیتی ہے۔اور دوسرے ملکوں کے لوگ بھی یہاں اپنی ثقافتوں کے رنگ پیش کرتے ہیں۔اس سال میکسیکو کی ثقافت اور مشرقی ایشیائی لوگ اس میلے کا مرکزی حصے رہے۔
سٹیو کڈ سے میلے کے ڈائریکٹر ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ لوگ یہاں دوسرے لوگوں کو سمجھنے اور انکے ثقافتی رنگوں کو دیکھنے آتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس میلے کی بنیا د اس چیز پر ہے کہ اپنی روایات سے وابستہ افراداپنی تہذیب اور ثقافت کو زیادہ بہتر طریقے سے پیش کر سکتے ہیں۔ ہم ان لوگوں کو یہاں لاتے ہیں تاکہ وہ اپنا کلچر اور ثقافت دنیا کے سامنے پیش کر سکیں ۔
سلویا چنگ کا تعلق ریاست ہوائی سے ہے اور وہ یہاں بچوں کو ہوائی کے روایتی پھولوں کے ہار بنانا سکھا رہی ہیں، انکا کہنا ہے کہ انھیں اپنی ثقافت پر فخر ہے ۔
سٹیو کہتے ہیں کہ میلے میں دنیا بھر سے ہزاروں لوگ آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ یہاں اس لیے آتے ہیں تاکہ وہ مقامی اور بین الاقوامی ثقافتوں اور تہذیبوں کو قریب سے دیکھ سکیں او ران کےبارے میں جان سکیں ۔ انہیں اس حوالے سے اس سے بہترموقع کہیں اور نہیں مل سکتا۔
میلے میں میکسیکو کے ایک طریقہ علاج کے بارے میں بتایا جارہاتھا۔ یہ ایک روحانی طریقہ علاج ہے جسے ویہاریکا کہا جاتا ہے۔اسکے ذریعے جسم میں منفی توانائی کم کرنے کے لیے دعا کی جاتی ہے۔جبکہ قریب ہی رسیوں پر جھولتا ہوا ایک شخص میکسیکو میں مکئی کی کاشت پر کسانوں کے روایتی رقص کا مظاہرہ کر رہا تھا۔
رچرڈ کورن سمیتھ سونین میوزیم میں تاریخ اور ثقافت کے شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اسے ایک ثقافتی مکالمہ سمجھتا ہوں۔ جہاں امریکی اور دوسرے ملکوں لوگ ایک دوسرے کو سمجھ سکتے ہیں۔
میلے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ میلہ ناصرف لوگوں میں ایک دوسرے کوسمجھنے اور ثقافتی دوریاں ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتاہے بلکہ لوگوں کے لیے مل بیٹھنے اور تفریح کا ذریعہ بھی ہے۔