ایک قوم پرست، مہاجر مخالف پارٹی نے جرمنی کے تین علاقائی انتخابات میں نشستیں حاصل کی ہیں جسے چانسلر آنگیلا مرخیل کی پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی پالیسی کی سرزنش سمجھا جا رہا ہے۔
جرمنی کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ الیکشن کے دوران کیے گئے عوامی جائزوں کے مطابق تین سال قبل بننے والی پارٹی ’اے ایف ڈی‘ جرمنی کے متمول جنوب مغربی علاقے کی ریاستوں بادن ورٹمبرگ اور رائن لینڈ پلاٹینیٹ اور ملک کے مشرقی حصے میں اقتصادی طور پر پسماندہ ریاست سیکسنی اینہالٹ میں نمائندگی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
جرمنی میں گزشتہ سال لگ بھگ 11 لاکھ پناہ گزینوں کو رجسٹر کرائے جانے کے بعد یہ الیکشن آنگیلا مرخیل کی پالیسی کا پہلا سیاسی امتحان تھا۔
سرکاری نتائج کے مطابق ’اے ایف ڈی‘ نے بادن ورٹمبرگ میں 15 فیصد جبکہ رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں 13 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ جبکہ اے آر ڈی اور زیڈ ڈی ایف ٹیلی وژن کے اندازوں کے مطابق پارٹی 24 فیصد ووٹ حاصل کرکے سیکسنی اینہالٹ میں دوسرے نمبر پر رہی۔
ڈوسلڈورف یونیورسٹی میں شعبہ سیاسیات سے وابستہ جین والٹر نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’یہ انتخابات بہت اہم ہیں کیونکہ یہ حکومت کی (پناہ گزینوں سے متعلق) متنازع پالیسی کے لیے امتحان ثابت ہوں گے۔‘‘
اس نقصان کو چانسلر مرخیل کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے کیونکہ وہ یورپ کی سب سے طاقتور رہنما ہونے کی حیثیت سے پناہ گزینوں کی آمد کو روکنے کے لیے یورپی یونین اور ترکی کی درمیان ایک معاہدہ طے کرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
مرخیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جرمنی میں پناہ گزینوں کی آمد روکیں جن میں سے بہت سے شام میں جنگ سے فرار ہو کر یہاں آ رہے ہیں مگر انہوں نے آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد محدود کرنے سے انکار کیا ہے۔
وہ یورپی یونین کے ذریعے ایک ایسے منصوبے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جس میں یورپی یونین کے 28 ممالک میں ان کی آبادی اور وسائل کے تناسب سےپناہ گزینوں کو تقسیم کیا جائے گا۔