وائس آف امریکہ (وی اے او) کی ڈائریکٹر امینڈا بینیٹ اور ان کی نائب سینڈرا سوگاوارا سن 2016 سے امریکی حکومت کی آزاد نیوز ایجنسی کی قیادت کر رہی تھیں۔ انہوں نے ایسے وقت استعفیٰ دیا، جب صدر ٹرمپ نے مائیکل پیک کو ادارے کی سربراہی کے لیے منتخب کیا اور سینیٹ سے منظوری کے بعد انہوں نے یو ایس ایجنسی برائے گلوبل میڈیا کے چیف ایکزیکٹیو کا عہدہ سنبھال لیا۔ وائس آف امریکہ اسی ایجنسی کے تحت کام کرتا ہے۔
مستعفی ہونے والی دونوں خواتین عہدے دار بینیٹ اور سوگا وارا کہنہ مشق صحافی ہیں۔ دونوں سن 2016 میں وی اے او سے منسلک ہوئیں۔ انہوں نے امریکی حکومت کی اس آزاد نیوز ایجنسی سے 47 زبانوں میں نشر ہونے ریڈیو اور ٹیلی ویژن پروگراموں میں وسعت اور گیرائی پیدا کی۔ اس کے علاوہ ڈیجٹل میڈیا اور ویب سائٹس پر بھی خبروں اور منفرد فیچرز کی نشر و اشاعت کی نگرانی کی۔
وی اے او کے سٹاف کے نام اپنے الوداعی پیغام میں انہوں نے کہا کہ پچھلے چار برسوں کے دوران وی اے او کی نشریات کا معیار مزید بلند ہوا۔ آپ نے پوری دنیا میں غیر حقیقی اور گمراہ کن اطلاعات کے خاتمے کے لیے اپنی توجہ مرکوز رکھی۔
انہوں نے کہا کہ نئے چیف ایکزیکٹیو مائیکل پیک نے کانگریس کے سامنے حلف اٹھایا ہے کہ وہ اس فائر وال یا حدود و قیود کی تعظیم اور پابندی کریں گے جو وی اے او کی آزادی کی ضامن ہے۔ ہمارے انہیں اصولوں کی وجہ سے پوری دنیا میں ہمارے سامعین اور ناظرین ہم پر اعتماد کرتے ہیں۔
مائیکل پیک نے یو ایس ایجنسی برائے گلوبل میڈیا کے چیف ایکزیکٹیو کے عہدے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ان کے عہدے کی مدت تین سال ہے۔ صدر ٹرمپ نے انہیں اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔ سینیٹ میں ان کی توثیق کا معاملہ دو سال تک التوا کا شکار رہا۔ اس کی وجہ ڈیموکریٹک پارٹی کے تحفظات تھے۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس کے سلسلے میں چین کے کردار کے بارے میں وی اے او کی نیوز کوریج پر تنقید کی اور کہا کہ یہ وائس آف امریکہ نہیں بلکہ وائس آف امریکہ کے بر خلاف ہے۔
ڈائریکٹر امینڈا نے وی اے او کے مشن اور رپورٹنگ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پوری دنیا کے لوگوں کے سامنے پہلی ترمیم کی روح کو زندہ رکھا، جن کو ہمارے سوا کہیں اور سے حقیقی، سچی اور قابل اعتماد اطلاعات نہیں مل سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ساٹھ سے زیادہ ممالک میں بولی جانے والی 47 زبانوں کے سامعین اور ناظرین کی 80 فی صد آبادی نے ہمارے کام کو قابل اعتماد سمجھا۔