رسائی کے لنکس

آزادیٔ صحافت کا عالمی دن، 'بلا خوف و رعایت صحافت'


ترکی میں صحافی زیادہ صحافتی آزادیوں کے حق میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
ترکی میں صحافی زیادہ صحافتی آزادیوں کے حق میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

اتوار تین مئی کا روز پوری دنیا میں آزادی صحافت کے عالمی دن کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ میڈیا اور آزاد پریس کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے سرگرم کارکن اقوام عالم کی توجہ اس جانب مبذول کروا رہے ہیں کہ اس بحرانی دور میں میڈیا کی آزادی کو کرونا وائرس کی آڑ میں بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس نے جمعہ کے روز کہا کہ صحافی، لوگوں کو ایسے فیصلے کرنے میں مدد دیتے ہیں، جن کا تعلق زندگی اور موت سے ہوتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وبائی مرض کرونا کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ گمراہ کن اطلاعات کی ترسیل کا وبائی مرض بھی پھیل رہا ہے۔ اس میں مضر صحت طبی مشوروں سے لے کر بے تکی سازشی کہانیاں شامل ہیں۔ ان حالات میں پریس درست اطلاعات، مستند طبی اور سائنسی معلومات اور حقائق پر مبنی خبریں اور تجزیے پہنچانے کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہے۔

صحافت کی آزادی کا عالمی دن اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو کے تحت منایا جاتا ہے۔ اس سال کا موضوع ہے، 'بلا خوف و رعایت صحافت'۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے اس بحرانی دور میں ابلاغ کی درست حکمت عملی بنانے کی بے حد ضرورت ہے۔ ہم دنیا بھر کی حکومتوں سے کہتے ہیں کہ وہ میڈیا کے کارکنوں کو تحفظ فراہم کریں اور انہیں پریس کی آزادی قائم رکھنے کے لیے قوت فراہم کریں۔ کیوں کہ یہ مستقبل کے امن، انصاف اور سبھی کے لیے انسانی حقوق کی فراہمی کی ضامن ہے۔

اقوام متحدہ میں آزادی اظہار کے خصوصی نمائندے ڈیوڈ کے نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں اولین قدم تو یہ اٹھانا چاہیے کہ حکومتیں ان صحافیوں کو رہا کریں، جنہیں حال ہی میں گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کرونا وائرس جیلوں تک پہنچ چکا ہے، اور اس طرح ان صحافیوں کو اضافی سزا دی جا رہی ہے اور ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔

کے نے کہا کہ صحافت کو جرم بنا دینے کی مشق اب ختم ہونی چاہیے اور اس کا آغاز ان کی فوری رہائی سے ہونا چاہیے۔

آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ خبروں کو حاصل کرنے لیے صحافی کتنا بڑا خطرہ مول لیتے ہیں۔

جینوا میں قائم ایک گروپ پریس ایمبلیم کمپین کے مطابق یکم مارچ سے اب تک 23 ملکوں کے 55 میڈیا کارکن کرونا وائرس کی کوریج کرتے ہوئے اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

گروپ کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ وہ کس طرح کرونا وائرس کا شکار ہوئے، مگر اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ میڈیا کے کارکنوں کے پاس اس وائرس سے بچنے کے لیے معقول حفاظتی سامان نہیں ہوتا۔

یونیسکو کے مطابق 1993 میں جب پہلی بار آزادی صحافت کا عالمی دن منایا گیا تھا، اس وقت سے اب تک 1388 صحافی اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے ہو ئے ہلاک ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG